تہران کی عدالت نے علی نظری کے قاتل کو جون میں سزائے موت سنائی تھی۔ فوٹو اے ایف پی
ایران کی سپریم کورٹ نے گذشتہ سال ملک گیر احتجاج کے دوران پاسداران انقلاب کے افسر علی نظری کو قتل کرنے والے مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی عدلیہ کی میزان آن لائن ویب سائٹ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ سکیورٹی افسر علی نظری کو اکتوبر 2022 میں قتل کیا گیا تھا۔
احتجاجی مظاہروں کے دوران علی نظری کی موت کے ذمہ دار کو تہران کی عدالت نے جون میں سزائے موت سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سزا ایران میں نافذ ’قصاص کے قانون کے مطابق‘ ہے۔
میزان ویب سائٹ نے مجرم کی شناخت ظاہر کیے بغیر رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایران کی سپریم کورٹ نے گذشتہ روز پیر کو دیر گئے سزائے موت کی توثیق کی ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں گزشتہ سال پولیس حراست میں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک گیر مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
ایران میں خواتین کے لیے لباس کے ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گذشتہ سال ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی گرفتاری کے دوران موت واقع ہو گئی تھی۔
مہسا امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہو گیا تھا جس کے باعث سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے جن میں درجنوں سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔
ایران میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شامل ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
مہسا امینی کی موت پر ملک بھر میں احتجاج کے دوران سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کے قتل یا تشدد کے دیگر مقدمات میں ملوث سات افراد کو پھانسی کی سزا دے دی گئی تھی۔