Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب اسرائیلی طیاروں نے امریکی بحریہ پر بموں کی بارش کر دی

یو ایس ایس لبرٹی کے مواصلاتی نظام کو اسرائیلی طیاروں نے جام کر دیا تھا۔ (فوٹو: العربیہ)
سنہ 1967 میں پانچ اور 10 جون کے درمیان اسرائیلی فوج نے مصر کے فوجی اڈوں پر اچانک حملہ کر دیا تھا۔
العربیہ کے مطابق ان اچانک حملوں کی وجہ سے مصری افواج کو کافی نقصان اٹھانا پڑا اور اسرئیلی ایئرفورس کو ایک طرح سے برتری حاصل ہو گئی۔ 
اسرائیل نے فضائی حملے کے فوری بعد زمینی کارروائی کا بھی آغاز کر دیا جس کے نتیجے میں گولان اور صحرائے سینا کے علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ ہو گیا۔
عرب-اسرائیل تنازع کی وجہ سے نہ صرف خطے بلکہ امریکہ اور اسرائیل کے مابین بھی بے چینی میں اضافہ ہوگیا تھا۔ اسی تناؤ کے باعث ایک عجیب واقعہ رونما ہوا جس میں اسرائیلی فضائیہ نے بحیرہ روم میں امریکی بحری جہاز ’یو ایس ایس لبرٹی‘ کو بھی نشانہ بنا دیا جس سے بڑی تعداد میں امریکی فوجی ہلاک ہو گئے۔

اسرائیلی حملہ

چھ روزہ جنگ شروع ہونے سے ایک ہفتہ قبل جب امریکہ کی جانب سے غیرجانبدار رہنے کا اعلان کیا گیا تھا، تو واشنگٹن نے ’یو ایس ایس لبرٹی‘ کو بحیرہ روم میں مشرق کی جانب مصری پانیوں کے قریب بھیج دیا۔
’یو ایس ایس لبرٹی‘ کو جس مشن پر روانہ کیا گیا تھا اس کے مطابق اسے علاقے میں برقی مقناطیسی سگنلز کو جمع کر کے انہیں ڈی کوڈ کر کے حکام کو ارسال کرنا تھا۔ 
امریکی بحریہ کا جہاز جس کا وزن 75 سو ٹن سے زیادہ تھا، کے کمانڈر کو امریکی حکام نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے احکامات ارسال کیے، جس میں کہا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر مصر کے حملے کے خدشے کے پیش نظر احتیاط برتی جائے۔
8 جون 1967 کو ’یو ایس ایس لبرٹی‘، جو ہلکے ہتھیاروں سے لیس تھا، کو اچانک اسرائیلی فضائیہ کے میراج 3 طیاروں نے گھیر لیا اوربغیر کسی وارننگ کے اس پر بموں کی بارش کر دی۔

فضائی بمباری کے فوری بعد اسرائیلی کشتیوں نے ’یو ایس ایس لبرٹی‘ پر توپوں سے حملہ کر دیا۔ (فوٹو: العربیہ)

جہاز کے مواصلاتی نظام کو اسرائیلی طیارے جام کر چکے تھے جس کی وجہ سے اس کے کپتان کا امریکی حکام سے رابطہ قائم نہ ہو سکا۔ بعدازاں ’یو ایس ایس لبرٹی‘ کسی طرح سے طیارہ بردار بحری جہاز ساراٹوگا سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوا جہاں سے اس کی حفاظت کے لیے 12 جنگی طیاروں پر مشتمل ایک سکواڈرن بھیجا گیا۔

قتل اور معاوضہ

امریکی بحریہ کے جہاز پر فضائی بمباری کے فوری بعد کچھ اسرائیلی کشتیوں نے اس پر توپوں سے حملہ کر دیا جس سے اسے شدید نقصان پہنچا۔ ’یو ایس ایس لبرٹی‘ کے عملے کی بڑی تعداد نے لائف بوٹس کا سہارا لے کر اپنی جانیں بچائیں۔ مگر اسرائیلی افواج نے بین الاقوامی سمندری قوانین کی پروا نہ کرتے ہوئے لائف بوٹس پر سوار افراد پر بھی فائر کھول دیا جس سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوا۔ 
جہاز پر اسرائیلی حملہ دو گھنٹے تک جاری رہا، اس دوران 34 امریکی میرین ہلاک جبکہ 171 زخمی ہوئے۔ اس حادثے کے بعد اسرائیل نے امریکہ کو معافی نامہ ارسال کیا جس میں کہا گیا کہ ’یو ایس ایس لبرٹی‘ پر حملہ غلط فہمی کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ جس کے بعد امریکی اور اسرائیلی تحقیقاتی مشن نے آٹھ جون 1967 کو ہونے والی اس کارروائی کی بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کر دیں۔

اسرائیل کی جانب سے ’یو ایس ایس لبرٹی‘ کی تباہی کے عوض امریکہ کو 60 لاکھ ڈالر ہرجانے کے طورپر دیے گئے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

مئی 1968 میں اسرائیل نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے ورثا کو 32 لاکھ 20 ہزار ڈالر دیے۔ اس سے اگلے برس اسرائیل نے زخمیوں کے لیے 35 لاکھ 70 ہزار ڈالر دیے۔
بعدازاں 80 کی دہائی میں اسرائیل کی جانب سے ’یو ایس ایس لبرٹی‘ کی تباہی کے عوض امریکہ کو 60 لاکھ ڈالر ہرجانے کے طورپر دیے گئے۔

شیئر: