ہمیں اپنے معاملات انڈیا اور افغانستان سے ٹھیک کرنا ہوں گے: نواز شریف
نواز شریف نے کہا کہ ’ہمارے دور میں انڈین وزرائے اعظم پاکستان آئے۔‘ (فوٹو: ن لیگ)
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ انڈیا سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بھی ٹھیک کرنا ہوں گے۔
سنیچر کو لاہور میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ہر فرنٹ میں ملک کی خدمت کی ہے چاہے وہ اقتصادی، چاہے وہ دفاعی ہے یا خارجہ اُمور ہیں۔ ہمارے دور میں انڈین وزیراعظم مودی صاحب اور واجپائی صاحب پاکستان آئے، اس سے پہلے کون آیا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’صرف معاشی ترقی کی بات نہیں ہوتی، ہر شعبے میں آپ کو کارکردگی دکھانی چاہیے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے آپ اپنے ہمسایوں کے ساتھ ناراض ہوں یا آپ ان کے ساتھ ناراض ہوں۔ اس ناراضگی میں رہ کر آپ دنیا میں مقام حاصل نہیں کر سکتے۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ’ہم نے اپنے معاملات کو تمام ملکوں کے ساتھ ٹھیک کرنا ہے۔ ہم نے اپنے معاملات کو انڈیا، افغانستان، ایران اور چین کے ساتھ بھی ٹھیک کرنا ہے۔‘
’2017 تک بڑا اچھا دور تھا۔ ترقی عروج پر تھی اور ملک میں معاشی یا سماجی مسئلہ نہیں تھا۔ کچھ ایسے کردار درمیان میں آ گئے، جنہوں نے دوڑتے ہوئے پاکستان کو ٹھپ کر دیا، اسی وقت سے معیشت نیچے چلی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پتا لگنا چاہیے کہ 93 اور 99 میں کیوں نکالا گیا؟ ملک و قوم کی ترقی کے کام کیے لیکن ہر دفعہ ہمیں نکال دیا گیا، کیوں نکال دیا گیا؟‘
’مجھے پتا لگنا چاہیے کہ مجھے 1993 میں کیوں نکالا گیا۔ 1999 میں کیوں نکالا گیا۔ ہم نے معاملات کو صحیح طرح سنبھالا اور ہم نے یہ کہا کہ کارگل میں لڑائی نہیں ہونی چاہیے تھی اس لیے نکال دیا۔ ہم صحیح تھے آج وقت ثابت کر رہا ہے۔ ہم نے صحیح کام کیا تھا وہ فیصلہ بھی ہمارا صحیح تھا۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ’جنہوں نے ملک کو یہاں تک پہنچایا ہے ان کا بھی محاسبہ ہونا چاہیے اور انہیں پوچھنا چاہیے کہ ملک کا یہ حال کیوں کیا۔ ہماری آنے والی نسلوں نے یہاں رہنا ہے تو ہم ان کے لیے کیا چھوڑ کر جا رہے ہیں۔‘