’سعودی عرب آکر ایسا لگا جیسے اپنے وطن میں ہوں‘
جدہ کلب نے مجھے سعودی کلچر سے متعارف کرایا (فوٹو: سکرین گریب)
سعودی عرب میں جدہ میراتھن میں شرکت کےلیے آنے والے پرتگالی نوجوان کا کہنا ہے’ مجھے ایسا لگا جیسے اپنے وطن میں ہوں‘۔
ایم بی سی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پرتگالی نوجوان ڈیاگو نے بتایا’ انہوں نے پہلی بار جدہ میراتھن میں حصہ لیا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے ایک بڑے خاندان کا حصہ بن گیا ہوں‘۔
’مقامی نوجوانوں نے ایک رابطہ گروپ بنایا جس میں مجھے شامل کر لیا۔ رابطہ گروپ کے ارکان روزانہ میری رہائش سے ٹریننگ سینٹر لے جاتے وہاں سے واپس پہنچاتے۔ ریستوران لے جا کر کھانا بھی کھلاتے رہے‘۔
پرتگالی نوجوان کا کہنا تھا کہ’ سپورٹس ایک طرح سے رہن سہن کا طریقہ ہے۔ جدہ میراتھن میں شرکت کا کوئی پروگرام نہیں تھا میراتھن کلبس نئے ممبر بڑے مشکل سے بناتے ہیں۔ان کے ضوابط بڑے سخت ہیں‘۔
جدہ کلب نے مجھے سعودی کلچر سے متعارف کرایا۔ تمام لوگوں کو مہمان نواز پایا۔ چاہے انہیں پہلے سے جانتا بھی نہیں تھا۔
اگرچہ مجھے عربی نہیں آتی تھی جبکہ سعودیوں کو انگریزی زبان پر عبور نہیں ہے لیکن وہ پھر بھی بات چیت اور خیالات کے تبادلے کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔
پرتگالی نوجوان نے کہا کہ ’ایک زمانے میں ریاض میں مقیم تھا۔ اشیقر جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں ایسے نوجوانوں سے ملاقات ہوئی جن سے کوئی شناسائی نہیں تھی۔ انہوں نے مجھے اپنے گھر چائے کی دعوت دی۔ یہ تجربہ بڑا خوبصورت رہا‘۔
جب بھی میں نے سعودی نوجوانوں سے کوئی مدد طلب کی مجھے نفی میں جواب نہیں ملا ۔ مجھے سعودی نوجوان پرجوش نظر آئے اور ان کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگا۔
پرتگالی نوجوان کا کہنا تھا کہ’ اپنے گھر والوں سے دور جدہ میں قیام کے دوران مجھے ایک لمحے کےلیے بھی یہ احساس نہیں ہوا کہ میں فیملی سے دور ہوں‘۔