سعودی عرب نے خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کی کوششوں کے تحت عرب وزارتی رابطہ کمیٹی کے توسیعی اجلاس کی میزبانی کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
امارات اور شام کے وزرائے خارجہ سعودی عرب پہنچ گئےNode ID: 884292
سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ اجلاس شام میں موجودہ سیاسی اور سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے اور موجودہ حالات کے دوران شامی عوام کی حمایت کے طریقوں پر غور کرنے کے لیے منعقد ہوا۔
اجلاس کی میزبانی اس بات کی تصدیق ہے کہ سعودی عرب خطے اور عالمی معاملات میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق عرب مشترکہ تعاون کو بڑھانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔
اجلاس کے دوران سعودی عرب نے شام اور اس کے عوام کی حمایت کے اپنے مستقل موقف کو دہرایا اور زور دیا کہ شام کی سرزمین کی وحدت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
مزید برآں کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئےجامع سیاسی عمل کی حمایت کی اہمیت پر زور دیا جو شامی عوام کی امن اور استحکام کی امنگوں کو پورا کرے۔
سعودی عرب نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ شام کو انسانی اور سیاسی مدد فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ دہائیوں پرانے بحران کے خاتمے میں مدد ملے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب میں سردی کی نئی لہر کی توقعNode ID: 884299
-
لیہ اور کوٹ ادو میں امدادی سامان کی تقسیمNode ID: 884301
سعودی عرب نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بحران کا کوئی بھی حل بغیر کسی بیرونی مداخلت کے شامیوں کے درمیان ہی ہونا چاہیے۔
سعودی عرب نے عرب اور بین الاقوامی کوششوں کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ایسے پائیدار حل تلاش کیے جا سکیں جو شام کی تعمیر نو کو یقینی بنائیں اور شامی عوام کے لیے اقتصادی اور سماجی حالات کو بہتر بنائیں۔
اجلاس میں شام کی صورتحال سے متعلق کئی اہم پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور متعدد فیصلے اور سفارشات سامنے آئیں جن میں شامی عوام کی قومی امنگوں کی حمایت، قومی مفاہمت کی کوششوں کو مضبوط بنانا اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق سیاسی عمل کی حمایت کرنا شامل ہے۔
اجلاس میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بیرونی مداخلت بند کرے تاکہ شام اپنی مکمل خودمختاری بحال کر سکے۔
اجلاس میں انسانی امداد کو بڑھانے، دہشت گردی کے تمام اقسام کے خلاف جنگ پر زور دینےاور شام میں دہشت گرد تنظیموں کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
شامی پناہ گزینوں کی ان کے ملک واپسی کی حوصلہ افزائی کے لیے رضاکارانہ اور محفوظ واپسی کے حالات کو یقینی بنانے کی بھی بات کی گئی جبکہ ریاست کے اداروں کو قائم رکھنے اور ان کے انہدام کو روکنے پر زور دیا گیا تاکہ بنیادی خدمات کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔
یہ اجلاس عرب ممالک، خاص طور پر سعودی عرب کی جانب سے، شام کے بحران کے ایک جامع حل کے لیے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اس میں سفارتی اور سیاسی کام کو بڑھانے اور اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کے ذریعے استحکام کے حصول پر زور دیا گیا۔