Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب وزارتی اجلاس برائے شام، سعودی عرب کے قائدانہ کردار کی توثیق

اجلاس کے دوران سعودی عرب نے شام اور اس کے عوام کی حمایت کے اپنے مستقل موقف کو دہرایا۔ (فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب نے خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کی کوششوں کے تحت عرب وزارتی رابطہ کمیٹی کے توسیعی اجلاس کی میزبانی کی ہے۔
 سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ اجلاس شام میں موجودہ سیاسی اور سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے اور موجودہ حالات کے دوران شامی عوام کی حمایت کے طریقوں پر غور کرنے کے لیے منعقد ہوا۔
اجلاس کی میزبانی اس بات کی تصدیق ہے کہ سعودی عرب خطے اور عالمی معاملات میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق عرب مشترکہ تعاون کو بڑھانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔
اجلاس کے دوران سعودی عرب نے شام اور اس کے عوام کی حمایت کے اپنے مستقل موقف کو دہرایا اور زور دیا کہ شام کی سرزمین کی وحدت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
مزید برآں کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئےجامع سیاسی عمل کی حمایت کی اہمیت پر زور دیا جو شامی عوام کی امن اور استحکام کی امنگوں کو پورا کرے۔
سعودی عرب نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ شام کو انسانی اور سیاسی مدد فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ دہائیوں پرانے بحران کے خاتمے میں مدد ملے۔
سعودی عرب نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بحران کا کوئی بھی حل بغیر کسی بیرونی مداخلت کے شامیوں کے درمیان ہی ہونا چاہیے۔
سعودی عرب نے عرب اور بین الاقوامی کوششوں کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ایسے پائیدار حل تلاش کیے جا سکیں جو شام کی تعمیر نو کو یقینی بنائیں اور شامی عوام کے لیے اقتصادی اور سماجی حالات کو بہتر بنائیں۔
اجلاس میں شام کی صورتحال سے متعلق کئی اہم پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور متعدد فیصلے اور سفارشات سامنے آئیں جن میں شامی عوام کی قومی امنگوں کی حمایت، قومی مفاہمت کی کوششوں کو مضبوط بنانا اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق سیاسی عمل کی حمایت کرنا شامل ہے۔
اجلاس میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بیرونی مداخلت بند کرے تاکہ شام اپنی مکمل خودمختاری بحال کر سکے۔
اجلاس میں انسانی امداد کو بڑھانے، دہشت گردی کے تمام اقسام کے خلاف جنگ پر زور دینےاور شام میں دہشت گرد تنظیموں کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
شامی پناہ گزینوں کی ان کے ملک واپسی کی حوصلہ افزائی کے لیے رضاکارانہ اور محفوظ واپسی کے حالات کو یقینی بنانے کی بھی بات کی گئی جبکہ ریاست کے اداروں کو قائم رکھنے اور ان کے انہدام کو روکنے پر زور دیا گیا تاکہ بنیادی خدمات کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔
یہ اجلاس عرب ممالک، خاص طور پر سعودی عرب کی جانب سے، شام کے بحران کے ایک جامع حل کے لیے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اس میں سفارتی اور سیاسی کام کو بڑھانے اور اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کے ذریعے استحکام کے حصول پر زور دیا گیا۔

 

شیئر: