Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امید، تناؤ اور خوف‘، عرب دنیا کے لیے نیا سال کیسا ہو گا؟

سال 2023 کے تناظر میں دیکھا جائے تو مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے نیا سال امید اور خوف کا امتزاج دکھائی دیتا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق خطے میں رہنے والے بہت سے لوگوں کے لیے 2023 کے یہ 12 ماہ بہت ہنگامہ خیز رہے جن میں بدترین تشدد کے اور قدرتی آفات کے واقعات شامل ہیں۔
اگرچہ 2024 میں کئی تنازعات جاری رہنے کا امکان ہے اور غزہ اور سوڈان میں تو کم از کم ایسا ہی دکھائی دے رہا ہے تاہم کچھ مثبت اشارے بھی بہرحال موجود ہیں۔
جی سی سی ویزا کا ذکر کیا جائے تو خلیجی ممالک میں اب لوگ جلد ہی خلیج تعاون کونسل کے ویزے کے لیے درخواست دینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر اقتصادیات عبداللہ توق نے اکتوبر میں اس کی نقاب کشائی کی تھی، سنگل ویزے کی بدولت خلیجی ممالک کے تمام یعنی چھ ارکان بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے کی اجازت ہو گی۔
سفر کے اس نئے پرمٹ کا طریقہ کار یورپ کے شینگن ویزے کی طرح ہی ہو گا۔
نئے برِکس ارکان
پانچ ارکان پر مشتمل بین الحکومتی تنظیم برکس، جسے جی سیون کا حریف کہا جاتا ہے، کا دائرہ وسیع ہونے کی بھی امید ہے۔
پچھلے برس اگست میں جنوبی افریقہ میں ہونے والے بلاک کے سربراہی اجلاس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، ایران، ایتھوپیا اور ارجنٹائن جو ابھرتی ہوئی معیشتوں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ کی جانب سے تجارت کا حصہ بننے کی دعوت دی گئی تھی۔

نئے سال میں برکس ارکان کی تعداد میں اضافے کا بھی امکان ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس وقت سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا تھا کہ مملکت اس تجویز پر غور کر رہی ہے اور مملکت رکن بن سکتی ہے۔
اس گروپ کی نظریں ایک ایسے نئی دنیا پر موکوز ہیں جس میں مالیاتی اور سیاستی اداروں پر چند مغربی طاقتوں کا کنٹرول نہیں ہو گا تاہم ریاض کی جانب سے ابھی تک کوئی حتمی جواب نہیں دیا گیا ہے جبکہ ارجنٹائن کی حکومت نے اس کو مسترد کیا ہے۔
اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے برکس میں وسعت کا امکان ہے تاہم اصل فیصلہ وقت ہی کرے گا۔
اسرائیل حماس جنگ
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں کئی ماہ سے شدید لڑائی جاری ہے جس کا سلسلہ حماس کی جانب سے سات اکتوبر اسرائیل پر حملوں سے شروع ہوا تھا، جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 240 کو یرغمالی بنایا گیا تھا۔
حماس کے زیرانتظام کام کرنے والے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کے جوابی حملوں میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 50 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔

2024 میں بھی اسرائیل حماس کی جنگ جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری بار جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم دکھائی ایسا ہی دے رہا ہے کہ 2024 میں بھی یہ جنگ جاری رہے گی۔
قیادت میں تبدیلیاں
سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والا حملہ اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے لیے ایک بڑا سیاسی دھچکا تھا جو طویل عرصے سے خود کو ملک کے محافظ کے طور پر پیش کرتے آ رہے تھے۔
اگرچہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے دوران ہی ان کو عہدے سے ہٹا دیا جائے گا تاہم جنگ ہونے کے بعد ان کی برطرفی دکھائی دے رہی ہے۔
حال ہی میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق 27 فیصد اسرائیلی عوام کا خیال ہے کہ نیتن یاہو وزارت عظمٰی کے لیے موزوں نہیں ہیں۔
مصر کا بڑا عجائب گھر
سال 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران امید ہے کہ مصر کے اس بڑے عجائب گھر کو کھول دیا جائے گا جس کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے جو قاہرہ کے مضافاتی علاقے میں اہرام مصر کے قریب واقع ہے۔
سوڈان کی صورت حال
سوڈان وہاں کی فوج اور پیراملٹری فورس کے درمیان جنگ کی زد میں پچھلے برس 15 اپریل کو آیا۔ شدید جنگ کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے۔ صرف اپریل میں 60 لاکھ سے زائد لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی اور اس وقت بھی لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہیں۔

نئے سال میں غزہ جنگ کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے عہدے سے الگ ہونے کی بھی امید ہے (فوٹو: اے پی)

ابوظبی میں پہلا مندر
متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں پہلا ہندو مندر فروری میں کھولا جا رہا ہے جس کا افتتاح انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کریں گے۔
یمن کا تصفیہ
امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ حوثیوں اور یمن کی اتحادی حکومت کے درمیان 2024 میں مستقل جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے گا۔
سعودی عرب نے ستمبر میں حوثیوں کے مذاکرات کے ’مثبت نتائج‘ کو سراہا تھا تاہم اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے تیز کیے ہیں۔
اس سے صورت حال خرابی کی طرف گئی تاہم اب بھی یہ امید کی جا رہی ہے کہ اس سے جنگ بندی کے معاہدے میں تاخیر ہو گی تاہم مجموعی طور پر یمن کے معاملے کا دیرپا تصفیہ ہونے کا امکان بھی موجود ہے۔

سوڈان میں فوج اور پیراملٹری فورس کے درمیان تصادم سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ایران کی جوہری افزودگی
ایران کی جانب سے جوہری افزودگی کے معاملے پر بھی 2024 کے دوران پیش رفت رہنے کا امکان ہے۔ ایران نے 2023 کے دوران 60 فیصد تک یورینیم افزدوگی جاری رکھی جس سے تہران کی جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی صلاحیت کو بہت تقویت ملی۔
آبی اور غذائی تحفظ
مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ 2024 کے دوران پانی اور غذائی تحفظ کے مسائل سے دو چار رہیں گے جبکہ عراق کی صورت حال خراب ہونے کا بھی امکان ہے۔
خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں اور علاقائی کشیدگیوں نے دریاؤں اور زیرِ زمین پانی کی سطح کو کم کر دیا ہے۔
جی ای آر ڈی ڈیم کی تقسیم
سال 2024 میں یہ امکان بھی ہے کہ مصر اور ایتھوپیا کے درمیان گرینڈ ایتوپین رینائسینس ڈیم (جی ای آر ڈی) کے معاملے پر تنازع جاری رہے گا جبکہ دریائے نیل کے مشترکہ انتظام کے حوالے سے مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں اس لیے یہ تنازع بھی جاری رہنے کا امکان موجود ہے۔

شیئر: