فلسطینیوں کی نقل مکانی کا مطالبہ، امریکہ کی اسرائیلی وزرا کے بیانات کی مذمت
فلسطینیوں کی نقل مکانی کا مطالبہ، امریکہ کی اسرائیلی وزرا کے بیانات کی مذمت
بدھ 3 جنوری 2024 6:23
اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو شمال سے مغرب کی جانب نقل مکانی کا حکم دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے اُن دو اسرائیلی وزرا کے متنازع بیانات کی مذمت کی ہے جنہوں نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نقل مکانی کرنے اور یہودی آبادکاروں کو محصور علاقے میں واپس آنے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی وزرا بیزلیل سموتریچ اور ایتمار بین گویر کے حالیہ بیانات کو مسترد کرتا ہے جن میں فلسطینیوں کی غزہ سے باہر آبادکاری کی وکالت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بیان بازی اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔
میتھیو ملر امریکی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور فلسطینی سرزمین رہے گی۔ حماس کا اب غزہ کے مستقبل پر کوئی کنٹرول نہیں ہو گا اور نہ ہی کوئی دہشت گردی تنظیم اسرائیل کو دھمکا سکے گی۔‘
اسرائیل کے نیشنل سکیورٹی کے وزیر ایتمار بین گویر نے پیر کو ایک تجویز دی تھی کہ غزہ کے رہائشیوں کو نکل مکانی کی ترغیب دینے کے حل کو فروغ دینا چاہیے۔
2005 میں یکطرفہ طور پر اسرائیل نے اپنے فوجیوں اور آبادکاروں کو غزہ سے نکالا تھا اور اُس آباد کاری کو ختم کر دیا تھا جو اس نے 1967 سے شروع کی تھی تاہم اس نے غزہ کی سرحدوں کا مکمل کنٹرول برقرار رکھا ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت نے سات اکتوبر کو موجودہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایسے کسی منصوبے کے بارے میں کوئی بات باقاعدہ طور پر نہیں کہی ہے کہ غزہ کے رہائشیوں کو بے دخل کرنے یا یہودی آبادکاروں کو واپس بھیجا جائے گا۔
تاہم بین گویر کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی وہاں سے نقل مکانی اور اسرائیلی بستیوں کی دوبارہ تعمیر ’ایک درست، منصفانہ، اخلاقی اور انسانی حل ہے۔‘
انہوں نے اپنی انتہائی قوم پرست جماعت اوزما یہودیت (یہودی طاقت پارٹی) کو بتایا کہ ’یہ ایک موقع ہے کہ غزہ کے باشندوں کو دنیا بھر کے ممالک میں ہجرت کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جائے۔‘
بین گویر کا بیان ایک دن بعد اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ کے بیان کے بعد سامنے آیا۔
وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ نے بھی غزہ میں آبادکاروں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیل کو 24 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
غزہ کی اب تک کی سب سے خونریز جنگ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد شروع ہوئی جس کے نتیجے میں 11 سو 40 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی تھی۔
غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اپنی تاریخ کے بدترین حملے کے بعد اسرائیل کی مسلسل بمباری اور زمینی کارروائی میں کم از کم 22 ہزار 185 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق محصور غزہ کی پٹی میں 85 فیصد لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔