لوک رحمت آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے سال 2022 کے بلدیاتی انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر جنرل کونسلر کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔
لوک رحمت کے مطابق ان کا کوئی سیاسی بیک گراونڈ نہیں اور نہ ہی اُن کا کسی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق ہے۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ آزاد حیثیت میں انتخابات لڑنا اگرچہ مشکل ہے تاہم جیتنا ناممکن نہیں ہے اور لوگ اگر آپ کو سپورٹ کریں تو وہ ووٹ بھی ضرور دیں گے۔‘
سیاسی منشور کیا ہے؟
چترال کے اقلیتی امیدوار لوک رحمت نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اقلیتی برادری کا کوئی بھی رُکن جنرل سیٹ کے لیے الیکشن لڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہم جیسے نوجوان اگر آگے نہیں آئیں گے تو اس سسٹم کو کون ٹھیک کرے گا؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے منشور میں تعلیم اور صحت کو اولین ترجیح حاصل ہے کیونکہ ہمارے حلقے میں تعلیم اور صحت کے شعبے بری طرح متاثر ہیں۔ میں اگر کامیاب ہوا تو سب سے پہلے ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات اور ڈاکٹروں کی تعیناتی کو یقینی بناؤں گا۔‘
لوک رحمت نے کہا کہ ’میرا ارادہ ہے کہ نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنر بھی سکھائے جائیں یعنی ٹیکنیکل ایجوکیشن کو ترجیح دوں گا تاکہ روزگار کے مواقع دستیاب ہوں۔‘
ان کے مطابق ’کیلاش کلچر کے تحفظ کے لیے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح یہاں پسماندگی کی وجہ سے بہت سے مسائل موجود ہیں جن کے حل کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چترال میں سیاحت کے ساتھ ساتھ معدنیات اور دیگر شعبوں کے لیے بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے اور صرف لیڈر شپ کی ضرورت ہے۔‘
عوام کا ردعمل کیسا ہے؟
اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے امیدوار لوک رحمت کا کہنا ہے کہ ’جب کاغذات نامزدگی جمع کروائے تو بہت سے لوگوں نے مجھ سے رابطہ کر کے ووٹ دینے کا وعدہ کیا۔ میں نے فی الحال انتخابی مہم شروع نہیں کی مگر چترال کے لوگ میری حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ امید ہے چترال کے عوام ووٹ کی طاقت سے مجھے کامیاب کرکے خدمت کا موقع دیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہر بار روایتی سیاستدانوں اور سرمایہ کاروں کو آگے لایا جاتا ہے۔ نوجوانوں کو بھی موقع ملنا چاہیے۔‘
لوک رحمت کا مزید کہنا تھا کہ ’ایوان میں قانونی سازی کے لیے نوجوانوں کو الیکشن میں مقابلے کے لیے اترنا ہو گا۔‘
چترال کی صوبائی سیٹ پی کے 2 پر لوک رحمت سمیت آٹھ امیدوار مدمقابل ہیں جن میں تین آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2018 میں پی ٹی آئی کے سابقہ دورِ حکومت میں مخصوص اقلیتی نشست پر وادی کیلاش کے وزیرزادہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔