حماس اور اسلامی جہاد کو ’مالی معاونت‘ فراہم کرنے والوں پر نئی پابندیاں
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے میں اب تک 25 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ اور امریکہ نے پیر کو حماس اور اسلامی جہاد کو مالی معاونت فراہم کرنے والوؓ کے اثاثے منجمد اور نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے مشترکہ پابندیوں کا شکار ہونے والوں میں اسلامی جہاد اور حماس کے ’پانج اہم فیگرز‘ اور ایک ادارہ شامل ہے۔
برطانوی حکومت کے بیان کے مطابق مذکورہ اقدام ان ’دہشت گرد‘ گروپوں کو فنڈ اور امداد کی ترسیل روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد مغربی اقوام نے حماس اور اس کے اتحادیوں پر کئی طرح کی پابندیان عائد کی ہے۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے میں اب تک 25 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں غالب اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ کیمرون کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’یہ پابندیاں حماس کے لیے اہم پیغام ہے۔۔۔کہ برطانیہ اور اس کے شراکت دار پرعزم ہے کہ دہشت گردی کو مالی معاونت فراہم کرنے والوں کے چھپنے کے لیے کہیں بھی کوئی جگہ نہیں۔‘
ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ غزہ مین پائیدوار جنگ بندی کے لیے ضروری ہے کہ حماس کے اقتدار کا خاتمہ ہو اور وہ اس قابل نہ رہے کہ اسرائیل کے لیے خطرہ بنے۔
خیال رہے گذشتہ سال کے آخر میں برطانیہ اور امریکہ نے حماس اور اس کے ایرانی سپوٹروں پر کئی راؤنڈز پر مشتمل منظم پابندیاں عائد کی تھیں۔