انتخابات: مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کے آبائی علاقے میں کس کا پلڑا بھاری ہے؟
انتخابات: مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کے آبائی علاقے میں کس کا پلڑا بھاری ہے؟
اتوار 4 فروری 2024 8:37
زین علی -اردو نیوز، کراچی
نواب یوسف تالپور عمر کوٹ کے حلقہ این اے 213 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ (فوٹو: نیشنل اسمبلی)
کیا اس الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی بر صغیر پاک و ہند کے مشہور مغل بادشاہ جلال الدین اکبر (اکبر اعظم) کا علاقہ فتح کر سکے گی یا پھر مسلم لیگ ن اپنے حامیوں کے ساتھ مل کر اس بار پی پی پی کو شکست دے گی۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کا ضلع عمر کوٹ کس کے حصے میں آئے گا اس کا فیصلہ آٹھ فروری کو ہو گا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پیپلز پارٹی ہی ایک بار پھر اس علاقے سے کامیاب ہو گی یا پی پی پی مخالف اتحاد اس بار جیت سمیٹے گا؟ پیپلز پارٹی نے علاقے کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک بار پھر اس علاقے سے اپنے تین دہائیوں سے آزمائے امیدوار نواب یوسف تالپور کو ہی میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نواب یوسف تالپور کون ہیں؟
پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے نواب یوسف تالپور پچھلے چھ انتخابات سے اس حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہے۔ ان کا تعلق سندھ کے ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔ سال 1993 سے عمر کوٹ کی قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوتے آ رہے ہیں۔ انہیں اپنے سیاسی سفر میں ایک بار سال 1997 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اس کے بعد سے اب تک وہ اس حلقے سے کامیاب ہوتے آ رہے ہیں۔
نواب یوسف تالپور کس حلقے سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں؟
نواب یوسف تالپور عمر کوٹ کے حلقہ این اے 213 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ طبیعت کی ناسازی اور چلنے پھرنے سے قاصر نواب یوسف تالپور اپنے علاقے کی عوام کی خدمت کے لیے آج بھی فرنٹ پر لیڈ کرتے ہیں۔
علاقے میں پانی کے مسائل ہوں یا ترقیاتی کام سمیت دیگر مسائل ہوں نواب یوسف تالپور ان کے حل کے لیے ہر فورم پر ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
پاکستان میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے ویل چیئر پر اسلام آباد قومی اسمبلی پہنچنے والے یوسف تالپور ہی تھے۔
سال 2024 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر پیپلز پارٹی نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ نواب یوسف تالپور کی پارٹی اس وقت عمر کوٹ اور اطراف کے علاقوں میں اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مکمل طور پر فٹ ہیں اور عوام کی خدمت کرنے کے لیے میدان عمل میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عمرکوٹ کی ایک اپنی تاریخی حیثیت ہے، یہاں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگ امن، سکون اور ملنساری کے ساتھ اس علاقے میں رہتے ہیں، یہاں رہنے والوں کے مسائل بھی ایک ہے اور ان کے حل کے لیے سب مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔‘
علاقے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’عمر کوٹ میں ایک قومی اور تین صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہیں۔ پی ایس 49 پیٹارو اور سمارو، پی ایس 50 عمر کوٹ 2 اور پی ایس 51 کنری۔ یہ علاقہ پیپلز پارٹی کے چاہنے والے جیالوں کا علاقہ ہے، یہاں پیپلز پارٹی کامیاب ہوتی آئی ہے اور اس بار بھی پوری امید ہے کہ اچھے ووٹوں سے کامیاب ہوں گے۔‘
عمر کوٹ مشہور مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کی جائے پیدائش کی وجہ سے اکبر اعظم کا علاقہ کہلاتا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق علاقے میں ہندو اور مسلم دونوں ہی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں۔ ضلع میں کل ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 89 ہزار 350 ہے۔ مرد ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 10 ہزار 921 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 78 ہزار 379 ہے۔
حلقہ این اے 213 سے 19 امیدوار میدان میں ہے۔ اس علاقے میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر نواب یوسف تالپور، پاکستان مسلم ن کے ٹکٹ پر میر امان اللہ تالپور الیکشن جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے لعل چند ملہی بھی اس سیٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
سال 2018 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار نواب یوسف تالپور اس حلقے سے ایک لاکھ 62 ہزار 979 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 58 ہزار 712 ووٹ سے شکست دی تھی۔ پی ٹی آئی کے امیدوار ایک لاکھ 4 ہزار 267 ووٹر لے کر دوسرے نمبر تھے۔