Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نصف سے زائد پولنگ سٹیشن حساس، کیا سکیورٹی اقدامات کیے گئے؟

پولنگ سٹیشنز میں 10 ہزار 259 میں سی سی ٹی وی کمرے نصب کیے گئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں انتخابی مہم اگرچہ مجموعی طور پر پُرامن رہی تاہم بلوچستان میں انتخابی ریلیوں پر ہونے والے کچھ حملوں، باجوڑ میں ایک آزاد امیدوار کے قتل کے واقعے اور بی ایل اے کے خلاف جاری کارروائیوں کے باعث الیکشن کے دن دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں۔
اسی طرح ملک میں سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے، سیاسی جماعتوں کے درمیان سیاسی کشیدگی میں اضافے اور حالیہ عدالتی فیصلوں کے بعد پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے کارکنان کی جانب سے ممکنہ ردعمل کے باعث امن و امان سے متعلق غیریقینی صورت حال کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن، وفاقی و صوبائی نگراں حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں۔ مختلف علاقوں میں سکیورٹی کے فرائض انجام دینے کے لیے پاکستانی فوج کے دستے روانہ ہو چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے امن و امان کی صورت حال اور انٹیلیجنس اداروں کی رپورٹس کو سامنے رکھتے ہوئے پولنگ سٹیشنز کو نارمل، حساس اور انتہائی حساس کے زمروں میں تقسیم کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر 856 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے لیے 90 ہزار 675 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 25 ہزار 320 مردوں، 23 ہزار 952 خواتین کے لیے جبکہ 41 ہزار 403 مشترکہ پولنگ سٹیشن ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نے ان میں سے 18 ہزار 437 کو انتہائی حساس پولنگ سٹیشن جبکہ 27 ہزار 628 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ 44 ہزار 610 نارمل پولنگ سٹیشن قرار دیے گئے ہیں۔
یوں 51 فیصد سے زائد پولنگ سٹیشن انتہائی حساس یا حساس قرار دیے گئے ہیں جو کہ سکیورٹی کے نقطہ نظر سے ایک بڑا چیلنج ہے۔
الیکشن کمیشن نے پولنگ سٹیشنز پر تعیناتی کے لیے دو لاکھ 77 ہزار فوجی اہلکار مانگے تھے۔ وفاقی کابینہ نے انتخابات کے دوران فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کی منظوری دے دی تھی جس کے بعد ان کی تعیناتی کا عمل شروع کر دیا گیا۔
آج سے فوجی اہلکار مقررہ علاقوں میں ڈیوٹی پر پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔
فوج کے اہلکار لاہور، ملتان، اوکاڑہ، بہاولپور اور گوجرانوالہ گیریژن سے پنجاب کے دیگر اضلاع میں الیکشن سکیورٹی ڈیوٹی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
فوجی اہلکار پولنگ سٹیشنز کے باہر سکیورٹی ڈیوٹی کے لیے تعینات ہوں گے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔

الیکشن کمیشن نے پولنگ سٹیشنز پر تعیناتی کے لیے دو لاکھ 77 ہزار فوجی اہلکار مانگے تھے(فائل فوٹو: اے ایف پی)

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے سکیورٹی انتظامات کی نگرانی کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
وزیر داخلہ کی سربراہی میں قائم ہونے والی کمیٹی میں سیکرٹری داخلہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز شامل ہیں۔
کمیٹی عام انتخابات کیلئے سکیورٹی انتظامات کی نگرانی کرے گی اور انتخابات کے بہتر انعقاد سمیت انتظامی معاملات اور تعاون کا جائزہ لے گی۔
یہ کمیٹی اضافی سکیورٹی کی ہنگامی ضرورت سے متعلق بھی ہدایات جاری کرے گی۔
اس حوالے سے وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے پریس کانفرنس میں سکیورٹی انتظامات کے حوالے بتایا ہے کہ مجموعی طور پر انتخابات کی سکیورٹی کے لیے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد وفاقی اور صوبائی سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ ہر پولنگ سٹیشن پر سات سے آٹھ اہلکار تعینات ہوں گے۔ حساس پولنگ سٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی ہو گی۔
انتخابات کے لیے پنجاب میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 30 ہزار پولیس اہلکار، 66 ہزار آرمی اور رینجرز اہلکار اور 13 ہزار 100 خواتین اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے۔
حساس پولنگ سٹیشنز کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایسے پانچ سٹیشنز پر چار اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ پانچ پولنگ سٹیشنز پر دو اہلکار موٹر سائیکلوں پر گشت کریں گے۔

انتخابات کی سکیورٹی کے لیے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد وفاقی اور صوبائی سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسلام آباد پولیس نے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے دوران سکیورٹی فرائض کی انجام دہی میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کی پولیس سمیت فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) سے پانچ ہزار اہلکار مانگ لیے ہیں۔
اسلام آباد پولیس میں 10 ہزار سے زائد اہلکار اور افسران ہیں جن میں سے چھ ہزار اہلکار اور افسران پولنگ سٹیشنز کی حفاظت اور دیگر انتخابی فرائض کی انجام دہی کے لیے تعینات ہوں گے۔ دیگر اہلکار معمول کے مطابق ڈیوٹی سرانجام دیں گے جس میں ریڈ زون، اہم تنصیبات اور تھانوں کی سکیورٹی سمیت گشت شامل ہے۔
سکیورٹی، اضافی نفری اور تادیبی فرائض کے لیے افرادی قوت کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ریٹائرڈ پولیس اہلکاروں اور افسران اور رضاکاروں کی مدد بھی لی جائے گی۔
سندھ میں انتخابات کے دوران سیکورٹی ڈیوٹی کے لیے مجموعی طور پر ایک لاکھ 15 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ انتخابات کے لیے یہ پولیس افسران 191 نشستوں پر امن و امان برقرار رکھنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ فوج اور رینجرز کے دستے اس کے علاوہ ہوں گے۔

اسلام آباد پولیس کے چھ ہزار اہلکار اور افسران پولنگ سٹیشنز کی حفاظت اور دیگر انتخابی فرائض کی انجام دہی کے لیے تعینات ہوں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیبرپختونخوا میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ فوج اور ایف سی کے اہلکار اس کے علاوہ ہوں گے۔
پولنگ سٹیشنز میں اب تک 10 ہزار 259 میں سی سی ٹی وی کمرے نصب کیے گئے ہیں جبکہ پانچ ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنز میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا کام جاری ہے۔
بلوچستان میں 31 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار انتخابات کے روز فرائض انجام دیں گے جن میں پولیس، ایف سی اور  فوج کے دستے شامل ہوں گے۔

شیئر: