طائف کے نواح میں الہدا اور الشفاء پہاڑوں کی چوٹیاں وادی محرم اور الطلحات کے علاوہ بلاد تویرق اور المخاضہ کی وادیاں، المہنہ اور وج کے علاقوں میں گلاب کی منفرد اقسام کی باغبانی کی جا رہی ہے۔
جزیرہ نما عرب کی بلند ترین پہاڑی چوٹیوں پر صدیوں سے موجود تاریخی گلاب کے کھیت اپنی موجودگی سے علاقے کو معطر کرتے ہوئے خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔
طائف کے قریب سروات کے پہاڑی سلسلے پر قائم بڑے بڑے فارموں میں ٹنوں کے حساب سے گلاب کی سالانہ کاشت ہوتی ہے۔
طائف کے گرد و نواع میں گلاب کے پھولوں کے 910 سے زیادہ فارم ہیں اور یہاں کے گلاب تقریباً 70 فیکٹریوں اور لیبارٹریوں میں لے جائے جاتے ہیں جہاں سے کشید کیا گیا عرق اور عطر مارکیٹ میں خاص مقبولیت رکھتا ہے۔
طائف کے فارم ہاؤس پر ماہر گلاب خالد الکمال کا کہنا ہے کہ ہماری ساتویں نسل ہے جو طائف کے گلاب کی زراعت میں دلچسپی رکھتی ہے اور یہ ہمارا خاندانی پیشہ ہے۔
خالدالکمال کے مطابق گلاب کی کاشت کے بعد پھولوں سے خوشبو حاصل کرنے کے لیے ایک خاص عمل کے ساتھ اسے کشید کیا جاتا ہے۔
کھیتوں سے گلاب کے پھول اکٹھے کرنے کے بعد انہیں تانبے کے برتنوں میں 10 سے 12 گھنٹے تک رکھا جاتا ہے جہاں خاص حدت کے ساتھ بھاپ کے اخراج سے گلاب کا عرق ، قیمتی عطر اور خوشبودار تیل تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ماہر زراعت خالد الکمال نے مزید بتایا کہ طائف کے علاقے میں 40 سے 50 دن کے عرصے تک گلاب کے پھول کھلتے ہیں۔
طائف کے گلاب کی خصوصیت ہے کہ سال میں ایک بار پھول کھلنے کے موسم میں یہ فصل اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے اور بتدریج کم ہوتی جاتی ہے۔
گلاب کی جھاڑیاں خوبصورت پھولوں سے لدی ہوتی ہیں اور روزانہ صبح ہی صبح ان پھولوں کو اتار کر محفوظ کر لیا جاتا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں