Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس: ایک سال میں 13 سو سے زائد تارکین سمندر میں ہلاک یا لاپتہ ہوئے

پچھلے کچھ عرصے میں کشتیاں ڈوبنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے (فوٹو: شٹر سٹاک)
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران تیونس سے غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والے ایک ہزار 300 سے زائد تارکین سمندر کی لہروں کی نذر ہوئے یا پھر لاپتہ ہو گئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’تیونسین فورم فار سوشل اینڈ اکنامک رائٹس‘ سے وابستہ مائیگریشن ایکسپرٹ اسلم غرابی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’ایک ہزار 313 افراد تیونس کے ساحل کے قریب ہلاک یا لاپتہ ہوئے اور یہ ملک میں سامنے آنے والی اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان افراد میں سے دو تہائی کا تعلق سب صحارا افریقہ سے تھا۔ 2023 میں اموات اور لاپتہ ہونے والوں کی تعداد اس سے تقریباً آدھی تھی۔‘
اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارے برائے مائیگریشن کا کہنا ہے کہ پچھلے برس تقریباً دو ہزار 498 افراد سمندر کے راستے غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش میں جان سے گئے، اور یہ تعداد اس سے پچھلے برس یعنی 2022 کے مقابلے میں 75 فیصد زیادہ تھی۔
تیونس اور لیبیا شمالی افریقہ کے لیے ایسے پوائنٹس ہیں جہاں سے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں لوگ بحیرہ روم کے ساتھ غیرقانونی طور پر یورپ کے لیے روانہ ہوتے ہیں اور یورپ میں اپنی زندگی آسان بنانے کے لیے خود کو داؤ پر لگاتے ہیں۔
تشدد کے خلاف کام کرنے والے ایک ادارے نے گزشتہ دسمبر میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ تیونس میں پہنچنے والوں کو ’روزانہ کی بنیاد پر ادارہ جاتی تشدد‘ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں بلاوجہ گرفتاری، جبری نقل مکانی اور لیبیا اور الجزائر کی سرحدوں کی طرف جانے پر مجبور کیا جانا شامل ہے۔
سب صحارا ممالک کے افراد کی تیونس کے راستے روانگی کی تعداد میں صدر قیس سعید کے بیان کے بعد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے گزشتہ سال فروری میں کہا تھا کہ ’غیرقانونی تارکین ملک کی آبادی کے تناسب کے لیے خطرہ ہیں۔
پچھلے ہفتے ساحلی شہر موناستر میں عدالت کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ 13 سوڈانی باشندوں کی لاشیں ملی ہیں جو سفیکس کی بندرگاہ سے روانہ ہوئے تھے جبکہ ان کے ساتھ سفر کرنے والے دیگر 27 افراد لاپتہ ہیں۔
تیونس کی معیشت شدید مشکلات سے دوچار ہے، ورلڈ بینک کا اندازہ ہے کہ 2023 میں وہاں شرح نمو ایک اعشاریہ دو فیصد تھی جبکہ بے روزگاری کی شرح 38 فیصد ہے جس کی وجہ سے وہ سمندر کے راستے بہتر مستقبل کی تلاش میں نکلتے ہیں۔

شیئر: