اسرائیلی قبضہ، عالمی عدالت انصاف میں امریکہ اور روس آج دلائل دیں گے
پچاس سے زائد ممالک عالمی عدالت میں اپنے دلائل پیش کر رہے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے قانونی اثرات سے متعلق عالمی عدالت انصاف کی آج بدھ کو ہونے والے سماعت میں امریکہ اور روس اپنے دلائل پیش کریں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 26 فروری تک پچاس سے زائد ممالک انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس یعنی عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں اپنا مؤقف پیش کریں گے۔
آج بدھ کو ہونے والی عدالتی کارروائی میں امریکہ اور روس کے علاوہ مصر اور فرانس کے نمائندنے بھی بات کریں گے۔
سال 2022 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عالمی عدالت انصاف سے کہا تھا کہ وہ قبضے کے قانونی اثرات پر اپنی رائے پیش کرے تاہم اس پر عمل درآمد کرنے کی پابندی نہیں ہوگی۔
عالمی عدالت انصاف میں ہونے والی سماعت میں اسرائیل نے شرکت کرنے سے انکار کیا ہے۔ اسرائیل نے مؤقف اپنایا ہے کہ عدالت کا کردار تصفیہ کے حصول کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
پیر کو عالمی عدالت انصاف کی کارروائی کے پہلے دن فلسطینی نمائندوں نے ججز سے درخواست کی تھی کہ وہ اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دیں۔
فلسطینی نمائندوں کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ انصاف کی رائے دو ریاستی حل کے حصول میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
سماعت کے دوسرے روز منگل کو جنوبی افریقہ سمیت دس ریاستوں نے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے کردار پر کڑی تنقید کی جبکہ اکثر ممالک نے عدالت پر زور دیا کہ قبضے کو غیرقانونی قرار دیا جائے۔
اس موقع پر سعودی عرب کے نیدر لینڈز میں سفیر زیاد العطیہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی کارروائیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانونی طور پر ناقابل دفاع ہیں۔
سعودی سفیر زیاد العطیہ نے بین الاقوامی قانون کو نظر انداز کرنے بالخصوص غزہ میں شہریوں کے ساتھ سلوک اور مسلسل استثنیٰ پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کی اہمیت پر زور دیا۔
سعودی عرب نے شہریوں کی ہلاکت پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل کے اپنے دفاع میں دلائل پیش کرنے کے حق کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو زندہ رہنے کے بنیادی ذرائع سے محروم کرنا بلا جواز ہے۔
زیاد العطیہ نے اسرائیل پر فلسطینیوں کو غیر انسانی اور ان کے خلاف نسل کشی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عالمی برادری سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔