بلوچستان: تربت میں نیول ایئربیس کے قریب حملہ، فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں
بلوچستان: تربت میں نیول ایئربیس کے قریب حملہ، فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں
پیر 25 مارچ 2024 22:15
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
پاکستان بحریہ کا ’پاکستان نیول سٹیشن صدیق‘ اسی ایئرپورٹ سے متصل ہے (فائل فوٹو: سکرین گریب)
بلوچستان کے ضلع کیچ میں حکام کے مطابق ایئرپورٹ پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے اور اندر داخل ہونے کی کوشش کی ہے جس پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی جاری ہے۔
حکام کے مطابق اس دوران ایئرپورٹ کے اطراف میں شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
یہ ایئرپورٹ جنوب مغربی بلوچستان کے مکران ڈویژن میں واقع ضلع کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت میں واقع ہے۔ پاک بحریہ کا دوسرا بڑا ایئر بیس بھی اسی ایئرپورٹ کی چاردیواری کے اندر واقع ہے۔
کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی۔ انہوں نے ٹیلیفون پر بتایا کہ ’چار سے پانچ اطراف مقامات سے ایئرپورٹ میں حملہ آوروں نے داخل ہونے کی کوشش کی ہے تاہم حفاظت پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں انگیج کر لیا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ایئرپورٹ کے اندر ہی نیوی کا ایئربیس قائم ہے تاہم وہ کافی فاصلے پر ہے اور حملہ آور اس سے کافی دور ہیں۔ پاک بحریہ، فرنٹیئر کور اور پولیس کے دستے موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ حملہ آوروں کے ساتھ مقابلہ جاری ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے اس دوران دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں تاہم اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔‘
حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے اور کہا ہے کہ ’بی ایل اے کے مجید بریگیڈ نے کیا ہے ۔یہ بی ایل اے کا خودکش سکواڈ ہے جس نے اس سے قبل بھی اس طرز کے کئی حملے کیے ہیں۔‘
یہ پانچ دنوں کے دوران بلوچستان میں دوسرا بڑا حملہ ہے۔
اس سے پہلے کیچ سے ملحقہ مکران ڈویژن ہی کے ضلع گوادر میں 20 مارچ کو بی ایل اے نے گوادر پورٹ اتھارٹی کے رہائشی کمپلیکس پر حملہ کیا جس کے دوران دو سکیورٹی اہلکار جان سے گئے۔ جوابی کارروائی میں آٹھ حملہ آور مارے گئے۔
پاکستان بحریہ کا ’پاکستان نیول سٹیشن صدیق‘ اسی ایئرپورٹ سے متصل ہے۔ یہ نیول سٹیشن 2017 میں فعال ہوا تھا۔ یہاں جدید معیار کا نیا رن وے تعمیر کیا گیا ہے جس پر پی تھری سی جیسے گہرے سمندر کی نگرانی کے قابل پاک بحریہ کے بڑے طیارے اڑان بھر سکتے ہیں۔ یہاں پی تھری سی طیارے، زیڈ نائن ای سی اورسی کنگ ہیلی کاپٹرز وغیرہ موجود ہوتے ہیں۔
اس نیول بیس کو بنانے کا مقصد پاک بحریہ کے سٹرٹیجک اثاثوں کو بھارتی سرحد سے دور ایک محفوظ مقام پر رکھنا بھی تھا۔
اس کے فتتاح کے وقت بتایا گیا تھا کہ تربت کا یہ نیا ترقی یافتہ نیول ایئر سٹیشن پاک بحریہ کو سمندر میں دہشت گردی کو روکنے، بحری قزاقی کو روکنے اور میری ٹائم سکیورٹی آپریشنز کو انجام دینے کے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انتہائی ضروری گہرائی، لچک اور رسائی فراہم کرے گا۔