Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قومی سلامتی کو خطرہ‘، اسرائیل میں الجزیرہ کی نشریات بند، دفتر پر پولیس کا چھاپہ

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ نے غزہ میں جنگ جاری رہنے تک نیٹ ورک کو بند کر دیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیلی حکام نے یروشلم کے ایک ہوٹل کے کمرے پر چھاپہ مارا ہے جسے الجزیرہ نیوز چینل اپنے دفتر کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
ایک اسرائیلی اہلکار اور الجزیرہ سے وابستہ ایک ذریعے نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ چھاپہ حکومت کی جانب سے اتوار کو قطری ملکیت والے ٹی وی سٹیشن کے مقامی آپریشنز کو بند کرنے کے فیصلے کے بعد مارا گیا۔
سوشل میڈیا پر زیرِگردش ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افسران ہوٹل کے کمرے میں کیمرے کا سامان ہٹا رہے ہیں۔ الجزیرہ کے ذریعے کے مطابق یہ ہوٹل مشرقی یروشلم میں ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ نے غزہ میں جنگ جاری رہنے تک نیٹ ورک کو بند کر دیا ہے اور کہا کہ اس سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔
الجزیرہ نے اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کو ’مجرمانہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزام کہ ان کا ادارہ اسرائیل کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہا ہے، ایک ’خطرناک اور مضحکہ خیز جھوٹ‘ ہے جس نے اس کے صحافیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
خیال رہے کہ نیٹ ورک نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن پر تنقید کر رہا ہے، جہاں اس کے صحافی اس پوری جنگ کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے کابینہ کے متفقہ فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’اشتعال انگیز چینل الجزیرہ اسرائیل میں بند کر دیا جائے گا۔‘

الجزیرہ نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن پر تنقید کر رہا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

ایک حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے وزیر مواصلات نے (کابینہ کے فیصلے پر) ’فوری طور پر عمل کرنے‘ کے احکامات پر دستخط کیے ہیں۔ لیکن اس بندش کی حمایت کرنے والے کم از کم ایک قانون ساز نے کہا کہ الجزیرہ اب بھی اسے عدالت میں روکنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
بیان کے مطابق اس اقدام میں اسرائیل میں الجزیرہ کے دفاتر کو بند کرنا، نشریاتی آلات کو ضبط کرنا، چینل کو کیبل اور سیٹلائٹ کمپنیوں سے منقطع کرنا اور اس کی ویب سائٹس کو بلاک کرنا شامل ہے۔ تاہم اس میں الجزیرہ کے غزہ آپریشنز کا ذکر نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی سیٹلائٹ اور کیبل ٹیلی ویژن فراہم کرنے والوں نے حکومتی فیصلے کے بعد الجزیرہ کی نشریات معطل کر دی ہیں۔

قطر نے الجزیرہ کو سنہ 1996 میں قائم کیا اور وہ اسے اپنے عالمی پروفائل کو تقویت دینے کا ایک طریقہ سمجھتا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

نیٹ ورک نے گذشتہ ماہ ’الجزیرہ کو خاموش کرنے کے لیے منظم اسرائیلی حملوں کی ایک سیریز‘ کی شکایت کی تھی۔
الجزیرہ نے کہا تھا کہ اسرائیل جان بوجھ کر اس کے صحافیوں کو نشانہ بنایا اور ہلاک کیا۔ لیکن اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ صحافیوں کو نشانہ نہیں بناتا۔
قطر نے الجزیرہ کو سنہ 1996 میں قائم کیا اور وہ اسے اپنے عالمی پروفائل کو تقویت دینے کا ایک طریقہ سمجھتا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بھی چینل کی بندش پر تنقید کی ہے۔

شیئر: