Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی افریقہ کا کیس نسل کشی کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، اسرائیل کا عالمی عدالت میں مؤقف

اسرائیل نے کہا ہے کہ غزہ میں المناک جنگ جاری ہے لیکن نسل کشی نہیں ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں غزہ میں جاری فوجی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے ججز سے کہا ہے کہ وہ رفح میں آپریشن روکنے کی جنوبی افریقہ کی درخواست کو مسترد کریں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی نائب اٹارنی جنرل گیلڈ نوعام نے جنوبی افریقہ کی جانب سے پیش کردہ کیس کو ’حقائق اور حالات کے برعکس‘ قرار دیا۔
جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔
گیلڈ نوعام نے جنگ عظیم دوم میں یورپی یہودیوں کی نسل کشی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ کیس نسل کشی کے گھناؤنے الزام کا مذاق اڑاتا ہے۔ یہ سب سے مقدس کنونشن کے استحصال کے مترادف ہے۔‘
کنونشن کے تحت تمام ممالک کے لیے لازمی ہے کہ وہ نسل کشی کو روکیں اور عالمی عدالت انصاف اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ جنوبی افریقہ کو یہ کیس دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔
ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے دوران اسرائیل نے اپنا مؤقف بیان کیا، اس دوران وہاں موجود ایک خاتون نے ’جھوٹے‘ کے نعرے لگائے جن کو سکیورٹی گارڈز نے باہر نکال دیا۔
اسرائیلی وزارت انصاف کے عہدیدار نے کہا کہ ’غزہ میں المناک جنگ جاری ہے لیکن یہ نسل کشی نہیں ہے۔‘
اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے کیس کو برخاست کرنے کی درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کو روکا جائے۔

جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کے کنونش کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

عدالت کے باہر اسرائیل کی حمایت میں متعدد مظاہرین اکھٹے ہوئے جنہوں نے حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
جنوبی افریقہ کی قانونی ٹیم نے ایمرجنسی اقدامات کرنے کے لیے نیا کیس پیش کیا ہے اور اسرائیلی فوج کے آپریشن کو نسل کشی کے منصوبے کے حصے کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد فلسطینی عوام کو تباہ کرنا ہے۔
نیدرلینڈز میں تعینات جنوبی افریقہ کے سفیر نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اسرائیل کو ’غزہ کی پٹی سے فوری، مکمل اور غیرمشروط طور پر فوج نکالنے کا حکم دیں۔‘
اسرائیل کی رفح میں زمینی کارروائی کے ردعمل میں جنوبی افریقہ نے ایمرجنسی کی بنیاد پر اقدامات کرنے کی نئی درخواست کی ہے۔
اسرائیلی نائب اٹارنی جنرل گیلڈ نوعام کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن کا ہدف شہری نہیں ہیں بلکہ حماس کے دہشت گرد ہیں جو رفح کو مضبوط گڑھ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، جن کے پاس سرنگوں کا نظام موجود ہے جو یرغمالیوں اور عسکریت پسندوں کو غزہ سے نکالنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

شیئر: