Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پارسل روک لیا گیا ہے،‘ پاکستان پوسٹ کے نام سے موصول ہونے والا جعلی ایس ایم ایس کیا ہے؟

صارف کو جعلی آن لائن لنک کے ذریعے ڈلیوری چارجز ادا کرنے کے لیے بینک تفصیلات درج کرنے کا کہا جاتا ہے (فوٹو: فری پک)
پاکستان میں جہاں نت نئے آن لائن فراڈز اور سکیمز کے ذریعے عوام کو لوٹا جاتا ہے وہیں ان دنوں ایک مخصوص جعلی ایس ایم ایس کے ذریعے دھوکہ دہی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
موبائل فونز استعمال کرنے والے صارفین ایک خاص فراڈ کا ذکر کر رہے ہیں جس میں انہیں پاکستانی ڈاک خانے (پاکستان پوسٹ) کے نام سے منسوب ایس ایم ایس موصول ہو رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ان میسجز کے سکرین شاٹس وائرل ہو رہے ہیں اور متعدد صارفین شکایت کرتے نظر آرہے ہیں کہ دھوکہ دہی سے ان سے رقم لوٹی جا رہی ہے۔
اس جعلی ایس ایم ایس میں بتایا جاتا ہے کہ ’آپ کے ایڈریس کی تفصیلات نہ ہونے کے باعث آپ کا پارسل یا ڈیلیوری پیکج روک لیا گیا ہے۔‘

میسج کے نیچے ایک لنک بھی موجود ہے جس پر صارفین کو کلک کرنے کا کہا جاتا ہے کہ وہ اپنا ایڈریس اپ ڈیٹ کرلیں ورنہ ان کا پارسل ’باؤنس‘ ہو جائے گا، یعنی وہ پارسل موصول نہیں کر پائیں گے۔
صارفین اس لنک پر کلک کر کے اپنا ایڈریس اپ ڈیٹ کرتے ہیں تو انہیں 100 سے 150 روپے تک کی معمولی رقم ڈلیوری فیس کے طور پر ادا کرنے کا کہا جاتا ہے۔ رقم چارج کرنے کے لیے صارفین کے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات مانگی جاتی ہیں۔
اے ٹی ایم یا کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات درج کرنے کی صورت میں صارفین کے بینک اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر کے خطیر رقم ہتھیا لی جاتی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر ’وائس آف کسٹمرز‘ نامی ایک گروپ پر کسٹمرز اکثر اپنی شکایات شیئر کرتے ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں سے اس گروپ میں بھی ’پاک پوسٹ‘ کے جعلی ایس ایم ایس فراڈ کے حوالے سے صارفین پوسٹس شیئر کر رہے ہیں۔
ایک صارف نے اپنی پوسٹ میں جعلی ایس ایم ایس کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ’میرے ساتھ سکیم ہو گیا ہے، کیا یہاں کوئی رقم واپس دلوانے میں میری مدد کر سکتا ہے؟‘

صارف کے جواب میں متعدد گروپ ممران نے اپنے تاثرات شیئر کیے اور بتایا کہ انہیں بھی اسی طرح کا ایس ایم ایس موصول ہوا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ انہیں 35 روپے فیس ادا کرنے کا کہا گیا جب انہوں نے کارڈ کی تفصیل درج کی تو ان کے اکاؤنٹ سے 73 ہزار کی ٹرانزیکشن کی گئی جو بینک میں بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے کامیاب نہ ہوسکی۔

ایک اور صارف نے لکھا ’مجھے بھی حال ہی میں یہ میسجز موصول ہوئے ہیں۔ میں نے کارڈ کی تفصیلات بھی فراہم کیں، لیکن پھر ایک دوست نے مجھے پہلے تصدیق کرنے کا مشورہ دیا۔ اگلے دن ایک دوسرے نمبر سے وہی میسج آیا، میں نے فوراً نمبر پر کال کی، لیکن کال رد ہو گئی۔ شکر ہے کہ میں بچ گیا۔‘

کسی صارف نے لکھا ’میں لنک پر کلک کرنے ہی والا تھا لیکن لنک کو چیک کرنے کے لیے پاک پوسٹ گوگل کرنے کا فیصلہ کیا، کیونکہ میں کسی پارسل یا پیکج کا منتظر نہیں تھا۔ تصویر میں یہ لنک واضح طور پر پاک پوسٹ کا لنک نہیں ہے۔ مجھے یہ لنک موصول ہوا، جو بہت دھیان سے تیار کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود غلط ہے۔‘

دنیا بھر سمیت پاکستان میں بڑھتے ہوئے آن لائن شاپنگ کے ٹرینڈ میں صارفین ہوم ڈلیوریز کی سہولت سے مستفید ہوتے ہیں اور اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ کسی صارف نے کچھ آن لائن آرڈر کر رکھا ہو اور انہیں پارسل ڈلیور ہونے کا انتظار ہو۔ ایسی صورتحال میں جب اس قسم کا میسج موصول ہو تو امکانات ہوتے ہیں کہ صارف اس لنک کو کھول کر اپنی تفصیلات درج کردیں۔
پاکستانی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان پوسٹ نے واضح کیا ہے کہ آن لائن ٹریکنگ کے مقصد کے لئے پاکستان پوسٹ کی ویب سائٹ https://ep.gov.pk ہے، ٹریکنگ کے مقصد کے لیے کوئی اور لنک یا ویب سائٹ پاکستان پوسٹ سے تعلق نہیں رکھتی۔
جمعرات کو پاکستان پوسٹ نے جاری وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ پاکستان پوسٹ اپنے مینوئل سسٹم کے ذریعے آرٹیکلز پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکس جمع کرتی ہے۔ صارفین سے کوئی رقم وصول کرنے کے لیے کوئی آن لائن سسٹم، کال سینٹر نہیں ہے۔
فراڈ سے کیسے بچا جائے؟
جب بھی آپ کو کسی غیر متعلقہ نمبر سے میسج یا کال موصول ہو تو پہلے اسے چیک کرلیں۔ اگر آپ نے کچھ آرڈر کر رکھا ہے تو آپ متعلقہ کمپنی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
اگر کوئی سکیمر کسی بھی کمپنی یا بینک کا نام لے تو یاد رکھیں کمپنیز اپنے آفیشل نمبرز سے ہی رابطہ کرتی ہیں۔ کوئی بھی معلومات شیئر کرنے سے پہلے کمپنی یا بینک سے رابطہ کر کے کنفرم کر لیں۔
ایس ایم ایس، ایم میل یا کسی بھی ذریعے سے آپ کو کوئی لنک موصول ہو تو اس پر کلک کرنے سے اجتناب کریں اور اگر غلطی سے کلک کر بھی دیا ہے تو کسی قسم کی پوچھی جانے والی تفصیلات فراہم نہ کریں۔
اگر آپ کو آن لائن فراڈ کا شک ہو تو قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کریں۔

شیئر: