صدر بائیڈن کی جانب سے جنگ بندی کا منصوبہ پیش کرنے کے بعد اسرائیل کا غزہ پر حملہ
صدر بائیڈن کی جانب سے جنگ بندی کا منصوبہ پیش کرنے کے بعد اسرائیل کا غزہ پر حملہ
ہفتہ 1 جون 2024 12:35
غزہ کے محصور علاقے میں اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں میں 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے کی تفصیلات پیش کرنے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح پر ٹینکوں اور توپ خانے سے حملہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جو بائیڈن کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بیان دیا کہ اسرائیل تب تک جنگ جاری رکھے گا جب تک حماس کی تباہی سمیت تمام مقاصد پورے نہ ہو جائیں۔
اسرائیل کے وزیراعظم نے جنگ بندی کے اس مجوزے منصوبے کے بارے میں مزید کہا کہ حماس کا خاتمہ اس کا حصہ ہے۔
نیتن یاہو نے جاری بیان میں کہا کہ ’اسرائیل کی جنگ ختم کرنے کے لیے شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ حماس کی عسکری اور گورننگ صلاحیتوں کا خاتمہ، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اس بات کی یقین دہانی شامل ہے کہ غزہ اسرائیل کے لیے خطرے کا باعث نہ رہے۔‘
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کی طرف سے حماس کے عسکریت پسندوں کے لیے تجویز کردہ تین مرحلوں پر مشتمل معاہدے کی تفصیل جاری کی تھی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ یہ مجوزہ معاہدہ غزہ میں بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کا باعث بنے گا اور تقریباً 8 ماہ سے جاری مشرق وسطیٰ کی جنگ کو ختم کر سکتا ہے۔
صدر بائیڈن کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اب اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملہ کرنے کے ’قابل نہیں رہی‘ ہے۔
امریکی صدر نے اسرائیلیوں اور حماس پر زور دیا کہ وہ ایک توسیع شدہ جنگ بندی کے لیے باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدہ کریں۔
ڈیموکریٹک صدر نے وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں اس تجویز کو ’ایک پائیدار جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا روڈ میپ‘ قرار دیا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ مجوزہ معاہدے کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں تک جاری رہے گا اور اس میں ’مکمل اور حتمی جنگ بندی‘، غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور خواتین سمیت متعدد اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے جس کے بدلے میں سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اس مرحلے میں غزہ سے امریکی یرغمالیوں کو بھی رہا کر دیا جائے گا، اور مارے گئے یرغمالیوں کی باقیات ان کے اہل خانہ کو واپس کر دی جائیں گی۔ پہلے مرحلے کے دوران انسانی امداد میں اضافہ ہوگا، ہر روز 600 ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دی جائے گی۔
دوسرے مرحلے میں مرد فوجیوں سمیت باقی تمام زندہ یرغمالیوں کی رہائی شامل ہوگی اور اسرائیلی افواج غزہ سے انخلا کریں گی۔
فلسطین کی عسکری تنظیم حماس نےاس مجوزہ منصوبے پر ردعمل میں کہا تھا کہ وہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ تین مرحلوں کی جنگ بندی کی تجویز کے مندرجات کے بارے میں مثبت سوچ رکھتی ہے۔
گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ ’حماس کسی بھی تجویز کے ساتھ مثبت اور تعمیری انداز میں نمٹنے کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق کرتی ہے جس کی بنیاد غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی اور (اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا)، تعمیر نو (غزہ) اور بے گھر افراد کی اپنے علاقے کو واپسی پر ہو۔ قیدیوں کے تبادلے کے حقیقی معاہدے کی تکمیل، اگر قابض واضح طور پر اس طرح کے معاہدے کی مکمل پاسداری کرے۔‘
اسرائیل کو غزہ میں منظم تباہی کی اُس کی حکمت عملی پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے جس میں شہری آبادی کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا گیا۔
وزارت صحت کے مطابق غزہ کے محصور علاقے میں اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں میں 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔