امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں آئی سی سی انٹرنیشنل ٹی20 کرکٹ ورلڈ کپ کے دلچسپ مقابلے جاری ہیں تاہم پیر کو امریکی شہر نیویارک کے ناساؤ کرکٹ سٹیڈیم میں لو سکورنگ کے باعث سری لنکا کی جنوبی افریقہ سے شکست کے بعد ’ڈراپ اِن پچز‘ پر سوالات اُٹھنے لگے ہیں۔
واضح رہے کہ ناساؤ کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا کی پوری ٹیم صرف 77 رنز پر ہی ڈھیر ہو گئی تھی جبکہ 78 رنز کا ہدف جنوبی افریقہ نے 17ویں اوور میں چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا تھا۔
مزید پڑھیں
اس کے بعد سری لنکا کے کپتان وینندو ہاسارنگا اور جنوبی افریقہ کے کپتان ایڈن مرکرم کی جانب سے ڈراپ اِن پچ پر تنقید کی گئی۔
دونوں کپتانوں کے علاوہ کرکٹ ایکسپرٹس اور شائقین کی جانب سے بھی ڈراپ اِن پچ پر تنقیدی تبصرے کیے گئے۔
واضح رہے کہ روایتی حریف انڈیا اور پاکستان کا جوڑ بھی 9 جون کو اسی سٹیڈیم میں پڑنا ہے۔
’ڈراپ ان پیچ‘ کیا ہے؟
دکھنے میں ’ڈراپ اِن پچ‘ معمول میں استعمال ہونے والی پچ سے کوئی خاص مختلف نہیں ہوتی لیکن اسے کرکٹ کے میدان سے باہر کسی فیکٹری یا مخصوص ماحول والی جگہ پر مصنوعی طریقے سے تیار کیا جاتا ہے۔
بوقتِ ضرورت اس ڈراپ ان پچ کو گراؤنڈ میں پہنچا کر کرین کی مدد سے نصب کر دیا جاتا ہے اور استعمال کے بعد یہ دوبارہ اُکھاڑ دی جاتی ہے۔
ڈراپ اِن پچ کا استعمال زیادہ تر ان میدانوں میں کیا جاتا ہے جن پر کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیل بھی کھیلے جاتے ہوں۔
ابتدائی طور پر سال 1977 میں کیری پیکر کی جانب سے شروع ہونے والی کیری پیکر سیریز کے دوران ’ڈارپ اِن پچز‘ کو متعارف کروایا گیا تھا۔
آسٹریلیا میں کھیلی جانے والی اس سیریز کے انعقاد کے لیے جب آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے اپنے ٹیسٹ وینیوز دینے سے انکار کر دیا تو کیری پیکر ورلڈ سیریز کا انعقاد ان میدانوں پر کیا گیا جو کہ بنیادی طور پر فٹبال یا دوسرے کھیلوں کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
ایسے میں اس ورلڈ سیریز کے لیے گراؤنڈ سے باہر پچز تیار کروا کر ان میدانوں میں نصب کی گئیں۔
عام طور پرآسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں موسم گرما کے دوران کرکٹ کھیلی جاتی ہے جبکہ موسم سرما میں یہ میدان فٹبال کے لیے استعمال ہوتے ہیں اسی وجہ سے آسٹریلیا کے ملبورن کرکٹ گراؤنڈ اور نیوزی لینڈ میں ڈراپ اِن پچز کو استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹی20 ورلڈ کپ کے رواں سیزن کے موقع پر امریکہ کے مختلف سٹیڈیم انہی پیچز کی مدد سے تیار کیے گئے ہیں۔
ڈراپ ان پچ پر تنقید کیوں؟
ڈراپ اِن پچ رنز کی شرح کم ہونے کہ وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔ کرکٹ اکسپرٹس کا ماننا ہے کہ ایسی جگہ جہاں نئی نئی کرکٹ کھیلی جا رہی ہو اس جگہ کے لیے ڈراپ اِن پچ موزوں نہیں ہے۔
سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوٹر) پر سابق کرکٹر عرفان پٹھان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’ڈراپ اِن پچ ٹی20 کرکٹ کے لیے موزوں نہیں ہے۔‘
Not an ideal pitch for t20 cricket.
— Irfan Pathan (@IrfanPathan) June 3, 2024
سابق کرکٹر راشد لطیف نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر جگہ کی موسمیاتی صوتحال مختلف ہوتی ہے، آسٹریلیا کی مٹی اور ہے اور امریکہ کی مٹی اور ہے‘۔
- Drop-In Pitches
2- Adelaide Oval curator Damian Hough
3- Weather #T20WorldCup pic.twitter.com/axAgsRfteC— Rashid Latif | (@iRashidLatif68) June 4, 2024
سابق کرکٹرتنویر احمد کا خیال ہے کہ ڈراپ اِن پچ پر کنفیوژن رہتی ہے کہ بولر پرفارم کرے گا یا بیٹر۔
Drop in pitches and Normal pitches pic.twitter.com/i3kV4BlpA7
— Tanveer Says (@ImTanveerA) June 4, 2024