Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں قید فرانسیسی شہری لوئس ارناؤڈ پیرس پہنچ گئے

فرانسیسی کنسلٹنٹ جولائی 2022 میں دنیا کے دورے پر تھے اور ایران پہنچ گئے۔ فوٹو اے ایف پی
فرانسیسی شہری لوئس ارناؤڈ ستمبر 2022 سے ایران میں قید رہنے کے بعد جمعرات کو پیرس واپس  پہنچ گئے، گزشتہ سال انہیں قومی سلامتی میں خلل کے الزامات پر پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
فرانس کی اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تصاویر میں وہ مسکراتے ہوئے نظر آرہے ہیں لیکن چہرے پر تھکاوٹ کے آثار نمایاں ہیں۔
پیرس کے لی بورجٹ ائیرپورٹ پر چھوٹے طیارے سے باہر نکلتے ہوئے ارناؤڈ نے اپنے والدین سے گلے ملنے سے قبل وزیر خارجہ سٹیفن سیجورن سے مصافحہ کیا۔
اس موقع پر فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ میں اپنے ایک یرغمالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے بہت خوش ہوں جسے ایران نے اپنی من مانی کرتے ہوئے قید میں رکھا ہوا تھا۔
سٹیفن سیجورن نے مزید کہا کہ ایرانی جیلوں میں بند تین دیگر فرانسیسی شہریوں جیک پیرس، سیسیل کولر اور اولیویر کو رہا کرانے کے لیے ہماری سفارتی کوششیں جاری  ہیں۔
فرانسیسی کنسلٹنٹ 36 سالہ ارناؤڈ جولائی 2022 میں دنیا بھر کے دورے پر روانہ ہوئے اور ایران پہنچ گئے۔

ارناؤڈ نے  والدین سے گلے ملنے سے قبل وزیر خارجہ سے مصافحہ کیا۔ فوٹو اے ایف پی

ارناؤڈ کی والدہ سلوی نے بتایا ہے کئی ماہ قبل انہوں نے کہا تھا کہ ایران کی تاریخی حیثیت اور وہاں خوش آمدید کہنے والے عوام کی وجہ سے ارناؤڈ نے ایران جانے کا طویل عرصے سے خواب دیکھا تھا۔
قبل ازیں فرانسیسی شہری کو ستمبر 2022 میں دیگر یورپی باشندوں کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا، ان پر 22 سالہ ایرانی کرد مہسا امینی کی موت پر مظاہروں میں شامل ہونے کا الزام تھا جو سکارف کی خلاف ورزی پر گرفتاری کے بعد تہران میں ہلاک ہو گئی تھیں۔
ارناؤڈ کے ساتھیوں کو پروپیگنڈہ کرنے اور ایرانی ریاستی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے جرم میں سزا سنانے سے پہلے جیل میں رکھا گیا اور جلد ہی رہا کر دیا گیا۔

فرانسیسی شہری پر مہسا امینی کی موت پر مظاہروں میں شامل ہونے کا الزام تھا۔ فوٹو اے پی

فرانسیسی شہری بینجمن بریری اور فرانسیسی-آئرش دہری شہریت والے برنارڈ فیلان کو مئی 2023 میں ایران نے ’انسانی بنیادوں پر‘ رہا کیا تھا کیونکہ بھوک ہڑتال کرنے سے دونوں شدید کمزور ہوگئے تھے۔
ایک درجن کے قریب یورپی شہری تہران میں زیر حراست ہیں ان کے حامیوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کا الزام ہے کہ  وہ بین الاقوامی مذاکرات میں قیدیوں کو سودے بازی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

شیئر: