مہم جوئی پر روانگی کے موقع پر سندس نے بتایا کہ اس کوشش کے پیچھے پہاڑوں سے ان کی محبت کا راز ہے جسے جاننے کے لیے ان کے بچپن پر نظر ڈالنا ہو گی۔
سندس جان نے بتایا ’میرا تعلق مدینہ سے ہے اور میں بچپن سے ہی اپنے کمرے کی کھڑکی سے مدینہ کے پہاڑوں کو دیکھتی تھی، گھر سے باہر جانا ہوتا تو پہاڑوں پر غور کرتی۔‘
’مدینہ کے یہ پہاڑ میرے بچپن کے ابتدائی دور کا اہم حصہ رہے ہیں، تقریباً 5 سال کی عمر سے مختلف پہاڑوں کی چوٹیوں پر بنائی گئی تصاویر میرا سرمایہ ہیں۔‘
سندس جان نے بتایا کہ ’پہاڑوں پر چڑھنے کی مہم جوئی میں میرے والد کا بہت اہم کردار رہا ہے، اس کے لیے انہوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی، ہم اہل خانہ کے ہمراہ کیمپنگ کے لیے پہاڑوں کا رخ کرتے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’کوہ پیمائی کے دوران اگر میں کہیں رک جاتی تو والد میرے پاس آتے اور ہم ایک ساتھ چوٹی کی جانب رخ کرتے، والد مجھے قدم بہ قدم رہنمائی کرتے کہ چڑھائی کے دوران اپنا پاؤں کہاں اور کیسے رکھوں یہاں تک کہ ہم بآسانی چوٹی پر پہنچ جائیں اسی طرح ہم دونوں ایک ساتھ نیچے اترتے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’میرے والد میرے آئیڈیل مہم جو ہیں جو پہاڑ پر چڑھنے کی میری خواہش کا ہمیشہ احترام کرتے ان کی گاڑی مہم جوئی کے سفر کے لیے ہمیشہ تیار رہتی۔‘
سندس جان نے بتایا کہ ’میرے والد اکثر بری اور بحری علاقوں میں شکار پر جاتے اور واپس آ کر کہانیاں میرے ساتھ شیئر کرتے، یہ کہانیاں میرے لیے اینیمیٹڈ فلموں کی طرح ہوتیں جن میں میرے والد میرے ہیرو ہوتے۔‘
سندس جان نے مزید بتایا کہ ’والد اکثر مجھے اپنے ساتھ شکار پر لے جاتا اور مجھے لگتا جیسے میں کسی کہانی کا حصہ ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مہم جوئی سے محبت بہت کم عمری میں ہی میرے والد نے سکھا دی تھی اور اب ایسا لگتا ہے کہ پہاڑ پر چڑھنا میرے ڈی این اے میں شامل ہے۔‘
’مہم جوئی کا شوق اور سفر، تجربات اور کیمپنگ سے محبت مجھے یقینی طور پر ورثے میں ملی ہے اور پہاڑ پر چڑھنے کی تربیت میں میرے والد ہی میرے بنیادی کوچ ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا ’میں نے اپنے والد سے تیراکی، گھڑ سواری، شکار، ماہی گیری اور کیمپنگ کی بنیادی تربیت بھی حاصل کی ہے۔‘
مراکش کا جبل توبقال سر کرنے کی تازہ ترین مہم جوئی کے لیے سندس جان کے ہمراہ ان کی ساتھی بھی ہیں جو 4167 میٹر اونچائی کا یہ سفر طے کر رہی ہیں۔
سندس جان کا کہنا ہے کہ ’فطرت سے محبت اور لگاؤ ہم میں سے ہر ایک کے اندر موجود ہے جسے تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔‘
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں