Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رہائشی ہوٹلوں کے کرایوں کا تعین ہمارے ذمہ نہیں ، وزارت سیاحت

کرایے طلب کی بنیاد پرمقرر کیے جاتے ہیں (فوٹو، ایس پی اے)
وزارت سیاحت کا کہنا ہے کہ فرنشڈ فلیٹس اور رہائشی ہوٹلوں کے کرایوں کی حد مقرر کرنا وزارت کے دائرہ میں نہیں۔  فراہم کی جانے والی خدمات  کے معیار کو برقرار رکھنا اور اس حوالے سے سیاحوں کی شکایات کا ازالہ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
اخبار 24 کے مطابق موسم گرما میں اندرون مملکت سے جنوبی علاقوں کے خوشگوار موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد ان علاقوں میں تفریح کے لیے جاتی ہے۔
پہاڑی تفریحی مقامات پر اندورن مملکت بلکہ خلیجی ریاستوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں اور چند دن یہاں قیام کرتے ہیں۔
گرمی سے پریشان حال افراد جب ابھا شہریا دیگر پہاڑی تفریحی مقامات پرپہنچتے ہیں تو وہاں ہوٹلوں کے بڑھے ہوئے کرایوں کو سن کر مزید پریشان ہوجاتے ہیں۔
ان علاقوں میں آنے والوں کی اکثریت نے سوشل میڈیا پراس پریشانی کا ذکر کرتے ہوئےکہا ہے کہ متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ وہ موسم گرما میں پہاڑی مقامات پرموجود رہائشی ہوٹلوں کے کرایوں کی حد بندی کریں تاکہ داخلی سیاحت کو فروغ ملے۔
اس حوالے سے اخبار 24 کی ٹیم نے ایک سروے کیا جس میں متعدد ہوٹلوں اور فرنشڈ اپارٹمنٹس کے ذمہ داروں سے رابطہ کیا ان کا کہنا تھاکہ سیزن کی وجہ سے کرایوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
ابھا شہر میں ایک ہوٹل کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ کرایوں میں یومیہ بنیاد پر تبدیلی کی جاتی ہے۔ ایک فلیٹ جس کا کرایہ آج 650 ریال  ہے ممکن ہے کل اسی کا کرایہ بڑھ کر 800 ریال تک ہو جائے۔

موسم گرما میں جنوبی علاقوں کا موسم انتہائی خوشگوار رہتا ہے(فوٹو،ایس پی اے)

ایک اورہوٹل کے ذمہ دار نے واضح کیا کہ ’طلب اور رسد کا معاملہ ہے ، طلب بڑھے کی گی تو کرایوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ کرایے کی حد مقرر نہیں یہ ہوٹل انتظامیہ پرمنحصر ہے‘۔
 اخبار کی ٹیم نے وزارت سیاحت سے اس حوالے سے رابطہ کیا اور ان سے دریافت کیا کہ سیاحتی مقامات پرہوٹلوں کے کرایوں کا تعین کرنے کے لیے وزارت کا کیا کردار ہے۔
اس حوالے سے وزارت سیاحت کا کہنا تھا کہ ’ہم صرف فراہم کی جانے والی خدمات کے معیار کا جائزہ لیتے ہیں اور سیاحوں کی شکایات کا ازالہ کرتے ہی ۔ کرایوں کا معاملہ ڈیمانڈ سے متعلق ہے اس میں مداخلت نہیں کی جاتی‘۔

شیئر: