Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کا غزہ میں جنگ کے بعد خودمختار حکومت کے قیام کا مطالبہ

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 38 ہزار 345 افراد مارے جا چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
حماس نے جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اسرائیل کے زیرِ قبضہ مغربی کنارے اور غزہ میں غیرجانبدار شخصیات پر مشتمل ایک خودمختار حکومت کے قیام کی تجویز دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے اعلیٰ عہدیدار حسام بادران نے جاری بیان میں کہا ’ہم نے تجویز پیش کی ہے کہ جنگ کے بعد قومی صلاحیت کی غیر جانبدار حکومت غزہ اور مغربی کنارے کے معاملات کو دیکھے۔‘
حسام بادران نے قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جنگ کے بعد غزہ کے انتظامی امور  بغیر کسی مداخلت کے فلسطین کا اندرونی معاملہ ہے اور غزہ میں جنگ کے بعد کی صورتحال پر ہم کسی بھی بیرونی فریق کے ساتھ بات نہیں کریں گے۔‘
حماس کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ غیرجانبدار حکومت کے حوالے سے تجویز ثالثوں کو دی گئی ہے۔
عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’جنگ کے بعد ابتدائی مرحلے میں غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے معاملات حکومت دیکھے گی اور عام انتخابات کے لیے راہ ہموار کرے گی۔‘
حماس کے عہدیدار حسام بادران کی جانب سے یہ بیان وزیراعظم نیتن یاہو کے تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مصر کی سرحد کے ساتھ غزہ کے علاقے اور فیلاڈیلفی راہداری کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہے گا۔
تاہم ان کا یہ مطالبہ حماس کے مؤقف کے ساتھ متصام ہے کہ جنگ بندی کے بعد اسرائیل غزہ کے علاقوں سے نکل جائے۔
نیتن یاہو نے جمعرات کو کہا تھا کہ فیلاڈیلفی راہداری کا کنٹرول ان کوششوں کا حصہ ہے جن کے تحت مصر سے حماس کو ہونے والی ہتھیاروں کی سمگلنگ کو روکا جا رہا ہے۔
دوحہ اور قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کا مقصد غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ہے۔
7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 38 ہزار 345 افراد اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

شیئر: