Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نائن الیون حملوں کے مرکزی ملزم منصوبہ ساز خالد شیخ محمد اعتراف جرم پر آمادہ

خالد شیخ محمد اور دو ساتھیوں نے اعتراف جرم پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ فوٹو: اے پی
امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ 11 ستمبر حملوں کے ماسٹر مائنڈ ملزم خالد شیخ محمد نے اعتراف جرم کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق خالد شیخ محمد اور ان کے دو ساتھی ولید بن عطاش اور مصطفیٰ الہوساوی آئندہ ہفتے گوانتانامو بے میں ملٹری کمیشن کے سامنے اعتراف جرم کریں گے۔
وکلا صفائی نے درخواست کی ہے کہ ان افراد کو اعتراف جرم کے بدلے میں عمر قید کی سزا دی جائے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے پلی بارگین کی مکمل شرائط جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
القاعدہ کی جانب سے گیارہ ستمبر 2001 کو کیے جانے والے حملوں سے متعلق مقدمہ چلنے کے 16 سال بعد امریکی حکومت نے ان افراد کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ جبکہ اس واقعے کو تقریباً 24 سال کا عرصہ گزر گیا ہے جب عسکریت پسندوں نے چار کمرشل ایئر لائنز کے جہاز استعمال کرتے ہوئے ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون کی عمارت سے ٹکرا دیے تھے۔
القاعدہ کے ہائی جیکرز کی کوشش تھی کہ چوتھے جہاز کا رخ واشنگٹن کی طرف موڑا جائے لیکن عملے اور مسافروں نے کاک پٹ پر دھاوا بولا اور جہاز ریاست پنسلوانیا کے میدانوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
اس حملے کے ردعمل میں صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کا آغاز کیا جس کے تحت افغانستان اور عراق میں امریکی فوجیں بھیجی گئیں اور مشرق وسطیٰ کے کئی حصوں میں مسلح شدت پسند گروپوں کے خلاف امریکی کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
نائن الیون اور امریکی جوابی کارروائیوں نے دو حکومتوں کا مکمل طور پر تختہ الٹ دیا، اس جنگ میں پھنسے ملکوں اور کمیونیٹیوں کو تباہ کر کے رکھ دیا اور 2011 میں مشرق وسطیٰ کے عوام کو اپنی آمرانہ حکومتوں کے خلاف بغاوت پر مجبور کیا۔

خالد شیخ محمد پر نائن الیون حملوں کی منصوبہ سازی کا الزام ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

جبکہ ان حملوں کے بعد سے امریکی معاشرے میں عسکری اور قوم پرست عناصر زیادہ ابھر کر سامنے آئے۔
امریکی حکام کے خیال میں طیاروں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے آئیڈیا کے خالق خالد شیخ محمد تھے۔ انہوں نے مبینہ طور پر القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن سے اجازت لی تھی جنہیں امریکی افواج نے 2011 میں ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔
خالد شیخ محمد کو 2003 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ خالد شیخ کو گوانتانامو بے کی جیل میں منتقل کرنے سے پہلے سی آئی اے کی حراست میں رکھا گیا اور اس دوران 183 مرتبہ انہیں واٹر بورڈنگ کا نشانہ بنایا گیا، پوچھ گچھ کی گئی اور ان پر مختلف قسم کا تشدد کیا گیا۔
بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر ڈیفنی ایویٹر نے مقدمے میں پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ گوانتاناموبے کے حراستی مرکز کو بند کرے جس میں دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں حراست میں لیے گئے لوگوں کو رکھا جاتا ہے۔ ان میں اکثر کو الزامات سے بری کر دیا ہے لیکن وہ دوسرے ملکوں کو جانے کے لیے منظوری کے منتظر ہیں۔

شیئر: