Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اتھارٹی لیٹر بھیج دیا، جب چاہیں میرا استعفٰی قبول کر لیں: شیر افضل مروت

پارٹی کی جانب سے جمعے کی شب کو شیرافضل مروت کی بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی سے نکالے گئے رہنما شیر افضل خان مروت نے قومی اسمبلی کی نشست سے ازخود استعفیٰ دینے کی پیش کش کر دی ہے۔
سنیچر کو مقامی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے بتایا کہ اُن کا اس معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان سے رابطہ ہوا ہے جس میں انہوں نے پارٹی رکنیت کے ساتھ قومی اسمبلی کی رکنیت سے خود استعفٰی دینے کی پیش کش کی ہے۔
شیر افضل مروت کے مطابق بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی کی رکنیت کے معاملے پر عمران خان سے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اہم فیصلوں پر عمران خان سے مشاورت ضروی سمجھتا ہوں۔
شیر افضل مروت نے بیرسٹر گوہر سے پی ٹی آئی رہنماوِں کی جانب سے اپنے خلاف بیان بازی رکوانے کا بھی مطالبہ کیا۔ شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ ’میں نے اپنا اتھارٹی لیٹر بیرسٹر گوہر کو بھیج دیا ہے وہ جب چاہیں میرا استعفٰی قبول کر لیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے ساتھ یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ پارٹی رہنماؤں کو میرے خلاف بیانات دینے سے روکا جائے۔‘
اس سے قبل سنیچر کو شیر افضل خان مروت نے سماجی رابطوں کی ویب ’سائٹ ایکس‘ پر اپنے خلاف پارٹی کے فیصلے پر ردعمل دیا تھا اور انہوں نے انضباطی کمیٹی کی جانب سے پارٹی کی بنیادی رکنیت منسوخ کرنے کے فیصلے پر تنقید کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تقریباً دو درجن کور کمیٹی ممبران سمیت پارٹی کے سینیئر رہنماؤں سے بات چیت کے بعد میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ پارٹی سے اخراج کے حکم نامے پر نہ تو بحث ہوئی اور نہ ہی کور کمیٹی کے نوٹس میں لایا گیا۔‘
ان کے مطابق ’نہ ہی یہ معاملہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کے علم میں تھا جنہوں نے اجلاس کی صدارت کی۔ متنازع حکم نامے کو اس قدر مشکوک اور عجلت میں کیوں جاری کیا گیا؟ دھوکہ دہی سے اسے کور کمیٹی کی کارروائی کا حصہ بنا کر ایک غیر مجاز شخص کی طرف سے دکھانا صرف وہی جانتے ہیں جو اس کے معمار ہیں۔‘
قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’آج میں نے بیرسٹر گوہر سے تمام معاملات پر تبادلہ خیال کیا اور چیئرمین بیرسٹر گوہر کو تحریری طور پر اپنی پارٹی اور پارلیمنٹ کی رکنیت کا فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار دے دیا ہے اور مجھے ان پر مکمل اعتماد ہے۔‘
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اپنے حلقے کے عوام کا گرینڈ جرگہ بھی بلاؤں گا تاکہ ان کی رضامندی حاصل کی جا سکے کیونکہ میرے ووٹروں کی مرضی اور رضامندی میرے لیے سب سے اہم ہوگی۔‘

شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ ’مجھے فردوس شمیم ​​نقوی کی جانب سے نوٹیفکیشن میں استعمال کی گئی زبان پر بھی افسوس ہے جنہوں نے طنزیہ زبان استعمال کرنے کے علاوہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ میں اس بات کی بھی تصدیق کرتا ہوں کہ مجھے نہ تو کسی نے سننے کا موقع دیا اور نہ ہی کبھی کوئی پوچھ گچھ کی گئی۔ ماضی میں بھی غلط وجوہات کی بنا پر جعلی نوٹیفکیشن جاری کیے گئے۔‘
پارٹی نوٹیفکیشن کو مسترد کوتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ ’مذکورہ بالا حقائق کی بنیاد پر، میں برخاستگی کے اس نوٹیفکیشن کو جعلی اور حقائق اور طریقہ کار کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہوں۔ میں جلد عمران خان سے ملاقات کروں گا اور حقائق عوام کے سامنے لاؤں گا۔‘
یاد رہے کہ جمعے کو پی ٹی آئی کی انضباطی کمیٹی نے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت منسوخ کرتے ہوئے انہیں پارٹی سے نکال دیا تھا۔
فردوس شمیم نقوی کی جانب سے جمعے کی شب دیر گئے جاری کردہ اعلان کے مطابق پارٹی کے نظم کی کھلی خلاف ورزی کی بنیاد پر شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت منسوخ کردی گئی ہے۔

شیئر: