شام کے نئے رہنما کی عبوری دور میں سعودی عرب کے کردار کی تعریف
اتوار 29 دسمبر 2024 15:33
احمد الشرع نے مسلح ونگ کو تحلیل کرنے اور شامی مسلح افواج میں ضم کرنے کا وعدہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
شام کے نئے رہنما احمد الشرع نے ملک کے عبوری دور میں سعودی عرب کے کردار کی تعریف کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق احمد الشرع نے سعودی نشریاتی ادارے العربیہ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کہا کہ ’سعودی عرب نے شام کے لیے جو کچھ کیا ہے اس پر مجھے فخر ہے، شام کے مستقبل میں مملکت کا اہم کردار ہے۔‘
ھیتہ التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) گروپ کے رہنما نے حملے کی قیادت کی جس کے نتیجے میں بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا گیا اور خاندان کی پانچ دہائیوں پر محیط حکومت کا خاتمہ ہوا۔
احمد الشرع نے یہ بھی کہا کہ شام کی آزادی آنے والے 50 سالوں کے لیے پورے خطے اور خلیج کی سلامتی کو یقینی بناتی ہے۔
انہوں نے شام میں انتخابات کے انعقاد میں دشواری کا ذکر کیا جس میں چار سال لگ سکتے ہیں اور ساتھ ہی ملک کے لیے ایک آئین تیار کرنے میں بھی تین سال لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شامیوں کو تبدیلیاں دیکھنے میں تقریباً ایک سال لگے گا۔
دوسری چیزوں کے علاوہ انہوں نے مسلح ونگ کو تحلیل کرنے اور شامی مسلح افواج میں ضم کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام کی وزارت دفاع کرد فورسز کو بھی اپنی صفوں میں ضم کرے گی۔
احمد الشرع نے العربیہ کو یہ بھی بتایا کہ ’شام کے لوگوں نے خود اپنے آپ کو بچایا ہے۔‘
روس کے بارے میں فوجی سربراہ نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ روس شام کے ساتھ اپنے تعلقات کو غیر موزوں طریقے سے چھوڑے۔ روس کے شام میں فوجی اڈے ہیں، وہ طویل خانہ جنگی کے دوران بشار الاسد کا قریبی اتحادی تھا اور اس نے اسد کو پناہ دی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ’ایران کو شامی عوام کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔‘
احمد الشرع نے یہ بھی کہا کہ ایچ ٹی ایس کو ایک قومی ڈائیلاگ کانفرنس میں تحلیل کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ شام پر عائد پابندیاں اٹھا لے گی۔ رواں ماہ واشنگٹن نے ایچ ٹی ایس رہنما کے سر پر 10 ملین ڈالر کا انعام ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔