غزہ میں پناہ گاہوں پر حملے، اقوام متحدہ کے عملے کو ’ٹارگٹ‘ بننے کا خدشہ
غزہ میں کام کرنے والے اساتذہ اور اقوام متحدہ کے دیگر عملے کو خدشہ ہے کہ رواں ہفتے ایک سکول پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اب انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے بدھ کو ایک اور جارحانہ فضائی حملے میں غزہ کے ایک مرکزی سکول کو نشانہ بنایا جس میں 18 فلسطینی مارے گئے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے چھ اہلکار بھی شامل تھے۔
غزہ کی پٹی کی 24 لاکھ آبادی میں سے اکثریت کم از کم ایک بار جنگ کے باعث بے گھر ہو چکی ہے جب کہ بہت سے افراد سکولوں کی عمارتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
وسطی غزہ کے نصیرت کیمپ میں الجونی سکول، جو پہلے ہی جنگ کے دوران کئی بار نشانہ بن چکا ہے، پر بدھ کو دوبارہ حملہ کیا۔
11ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں ایجنسی کے لیے یہ سب سے تباہ کن حملہ تھا اور اس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔
یو این آر ڈبلیو اے کے سینیئر ڈپٹی ڈائریکٹر سیم روز نے نوسیرت میں پناہ گاہ کا دورہ کرنے کے بعد اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایک ساتھی نے کہا کہ وہ اب یو این آر ڈبلیو اے کی جیکٹ نہیں پہن رہے کیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ اس سے وہ ہدف بن جاتے ہیں۔‘
حملہ اُس وقت ہوا جب ساتھی ایک کلاس روم میں کام کے بعد کھانا کھانے کے لیے جمع ہو رہے تھے۔
سیم روز نے بتایا کہ ’عملے میں سے ایک رکن کا بیٹا عمارت میں کھانا لے کر آیا تھا۔ گروپ نے پھر بحث کی کہ آیا اسے پرنسپل کے دفتر میں کھانا چاہیے یا نہیں۔ اور اس کے بعد سائنس دانوں کی تصویروں سے مزین کلاس روم میں انہیں کھانا کھاتے دیکھا گیا۔ جب بم گرا تو وہ کھانا کھا رہے تھے۔‘
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے سکول کے گراؤنڈ میں حماس کے عسکریت پسندوں پر حملہ کیا ہے اور شہریوں کے متاثر نہ ہونے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے نوسیرت حملے میں مارے گئے نو عسکریت پسندوں کی ایک فہرست شائع کی ہے جن میں سے تین کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے کے اہلکار تھے۔