ان تصاویر میں آبدوز کی ٹوٹی ہوئی دُم کا ایک حصہ شمالی بحر اوقیانوس کے دھندلے نیلے پانیوں کی تہہ میں پڑا دکھائی دے رہا ہے۔
تصاویر سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ دُم باقی آبدوز سے کٹی ہوئی ہے جبکہ باقی ماندہ حصے کے ٹکڑے ایسے علیحدہ ہوئے ہیں جیسے آبدوز دھماکے سے پھٹ گئی ہوئی ہو۔
27 ستمبر تک اس معاملے کی سماعت جاری رہے گی تاہم تفتیش کاروں کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ ٹائٹن آبدوز کا ملبہ ٹائٹینک جہاز کے ملبے سے چند سو گز فاصلے پر پڑا ہوا ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈ کے تفتیش کاروں نے سماعت کے دوران بتایا کہ ’تباہ ہونے سے قبل ٹائٹن کا آخری پیغام تھا یہاں سب ٹھیک ہے۔ یہ پیغام اس آخری رابطے کا حصہ تھا جو ٹائٹن آبدوز کا اسے سمندر کی تہہ میں اتارنے والے بحری جہاز پولر پرنس سے ہوا تھا‘۔
تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سمندر کی گہرائی میں آبدوز شدید دباؤ کی وجہ سے پھٹ گئی تھی جس کی وجہ سے پاکستانی بزنس مین داؤد شہزاد اور ان کے 19 سالہ بیٹے سلمان داؤد، پال ہنری نارجیولیٹ اور مہم جو ہمیش ہارڈنگ سمیت پانچ لوگوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔
میرین بورڈ آف انویسٹی گیشن نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس حادثے میں جان کی بازی ہارنے والے تمام پانچ لوگوں کے آبدوز سے ملنے والے ڈی این ایز کی مدد سے شناخت کر لی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں سمندر کی تہہ میں پڑے ٹائٹینک جہاز کے ملبے کو دیکھنے کے لیے پانچ مسافروں کے ہمراہ جانے والی ٹائٹن آبدوز کے لاپتہ ہوجانے کے بعد اسے تلاش کرنے کے لیے شروع کیا گیا ریسکیو آپریشن پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا تھا۔
تاہم طویل ریسکیو آپریشن کے بعد ٹائٹن میں موجود تمام پانچ افراد کی موت کی تصدیق کر دی گئی تھی۔