پاکستان کی ضرورت کے 95 فی صد موبائل فونز اگرچہ مقامی طور پر ہی مینوفیکچر ہو رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹیکسز کی بھاری شرح عائد ہونے کی وجہ سے ان موبائل فونز کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہی رہتی ہیں۔
تاہم، مقامی مارکیٹ میں بڑی کمپنیوں کے کچھ ایسے موبائل فونز بھی دستیاب ہیں جن کی قیمتیں اُن کے معیار کے حساب سے خاصی کم ہیں، اور شہری ایسے موبائل فونز کی خریداری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
ان موبائل فونز میں گُوگل کمپنی کی پکسل سیریز، سام سنگ ایس اور نوٹ سیریز جبکہ آئی فون کے جے وی موبائل فونز شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
94 فیصد موبائل فونز ’میڈ اِن پاکستان‘، قیمتیں کم کیوں نہیں؟Node ID: 883755
گوگل پکسل اور سام سنگ کے ان موبائل فونز کو سی پی آئی ڈی (کنزیومر پروڈکٹ آئیڈینٹیفیکیشن)، آئی ایم ای آئی اور پیچ اپروول کے ذریعے یعنی اُن کے اصل آئی ایم ای آئی نمبر کو تبدیل کر کے چلایا جاتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی آئی ایم ای آئی نمبرز کے تبدیل شدہ موبائل فونز کا استعمال غیرقانونی قرار دیتی ہے، اور جن کی خرید و فروخت میں ملوث افراد کے خلاف ایف بی آر اور پی ٹی اے قانونی کارروائی کرتے رہتے ہیں۔
موبائل فونز کے کاروبار سے منسلک تاجروں کا کہنا ہے کہ ’سی پی آئی ڈی موبائل فونز پی ٹی اے کی تصدیق کے بغیر بھی سِمز چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس لیے مقامی مارکیٹ میں ان کی قیمت کم ہوتی ہے۔ تاہم پی ٹی اے اور ایف بی آر ایسے موبائل فونز کی خرید و فروخت کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔‘
گوگل کمپنی کے موبائل فون کتنے سستے ہیں؟
اُردو نیوز نے اسلام آباد میں موبائل فونز کے کاروبار سے منسلک تاجر ملک عمیر سے سی پی آئی ڈی موبائل فونز بالخصوص گوگل پکسل کے کم قیمت ہونے کی وجوہات اور مارکیٹ میں اُن کی موجودہ قیمتیوں کے بارے میں دریافت کیا ہے۔
اُنہوں نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ’گُوگل پکسل سیریز کے استعمال شدہ موبائل فون زیادہ تر بیرون ملک سے ہی سی پی آئی ڈی (کنزیومر پروڈکٹ آئیڈینٹیفیکیشن) کے تحت آتے ہیں، یعنی سافٹ ویئر کے ذریعے موبائل فون کو کھولے بغیر اُن کا آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/February/36481/2025/screenshot_2025-02-13_202902.jpg)
ملک عمیر نے ان موبائل فونز کے سستا ہونے کی بنیادی وجہ اُن کے استعمال شدہ اور پی ٹی اے کی تصدیق سے بچنے کے لیے ان کا سی پی آئی ڈی ہونا قرار دیا ہے۔
اُنہوں نے واضح کیا کہ ’گوگل پکسل موبائل فونز زیادہ تر بیرون ملک سے ہی سی پی آئی ڈی ہو کر آتے ہیں۔ یہ اگر مقامی سطح پر پیچ اپروول کیے جائیں، یعنی اُن کا آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کروایا جائے، تو اس سے ان کی قیمت تھوڑی زیادہ ہو سکتی ہے اور اس طرح کے موبائل فونز کو دوبارہ فروخت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘
گُوگل پکسل موبائل فون کے ماڈل اور قیمتیں
اسلام آباد میں موبائل فونز کے کاروبار سے منسلک ایک اور تاجر عمران عباسی کا کہنا ہے کہ اس وقت مقامی مارکیٹ میں گوگل کے تھری ایکسل ماڈل سے نائن پرو تک کے ماڈلز دستیاب ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ ’ان کی قیمت 18 ہزار روپے سے شروع ہو کر 2 لاکھ روپے تک جاتی ہے۔ ان دنوں 50 اور 70 ہزار روپے کی رینج میں ایک اچھا گوگل پکسل موبائل فون خریدا جا سکتا ہے اس طرح شہری ایسے فیچرز کے حامل موبائل فونز کی خریداری میں 50 ہزار روپے تک کی بچت کر سکتے ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/36481/2025/afp_20200601_1so1do_v1_preview_pakistanhealthvirus.jpg)
سام سنگ کے کم قیمت موبائل فون
پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں گوگل پکسل موبائل فونز کے علاوہ سام سنگ کے بھی کچھ ایسے موبائل فونز قدرے سستے داموں مل رہے ہیں، جن کا آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کیا گیا ہے اور وہ پی ٹی اے کی تصدیق کے بغیر بھی سِم چلا رہے ہیں۔
ملک عمیر نے ان موبائل فونز کے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مارکیٹ میں سام سنگ کے سی پی آئی ڈی موبائل فونز بھی دستیاب ہیں۔ یہ موبائل فونز بیرون ملک بھی اور مقامی طور پر بھی سی پی ڈی آئی کیے جا رہے ہیں۔‘
سام سنگ کی نوٹ سیریز اور ایس سیریز کے موبائل فون جن کا آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل شدہ ہے، وہ مارکیٹ میں اپنی اصل قیمت سے 50 سے 70 ہزار روپے کم میں فروخت ہو رہے ہیں۔
آئی فون کے جے وی موبائل فون
ایپل کے آئی فون جہاں مارکیٹ میں معیار کے لحاظ سے سب سے بہتر اور قیمت میں بھی مہنگے سمجھے جاتے ہیں، اُن میں بھی جے وی موبائل فون کی قیمت ایک فیکٹری آن لاکڈ موبائل فون کی نسبت 30 سے 70 ہزار روپے تک کم ہے، کیونکہ جے وی موبائل فون صرف ایک مخصوص نیٹ ورک پرووائیڈر کی سِم ہی چلا سکتے ہیں۔
اس بارے میں موبائل فون کی خریدو فروخت کے ماہر ملک عمیر کا کہنا تھا کہ ’مارکیٹ میں کم قیمت آئی فون صرف جے وی کی شکل میں ہی دستیاب ہیں، اس کے علاوہ آئی فون میں سی پی آئی ڈی موبائل فون دستیاب نہیں ہوتے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/36481/2025/afp_20240818_36ea96f_v1_preview_pakistanpoliticsinternet.jpg)
کیا سی پی آئی ڈی موبائل فون استعمال کرنا غیرقانونی عمل ہے؟
اُردد نیوز نے ایسے موبائل فونز کے استعمال پر پی ٹی اے اور موبائل فون انڈسٹری کے ماہرین سے رائے لی ہے، جن کے آئی ایم ای آئی نمبرز تبدیل ہوتے ہیں یا وہ جعلی ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سی پی آئی ڈی موبائل فونز کا استعمال قانوناً جرم ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں پی ٹی اے اور ایف بی آر کو قانونی کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
موبائل فون انڈسٹری کے ماہرین ایسے موبائل فونز کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’دراصل سی پی آئی ڈی کے ذریعے لگایا جانے والا آئی ایم ای آئی نمبر کہیں رجسٹرڈ نہیں ہوتا یا وہ کسی دوسرے موبائل فون کا ہوتا ہے۔ ایسے آئی ایم ای آئی نمبرز کا ریکارڈ چونکہ کمپنی یا کسی سرکاری اتھارٹی کے پاس نہیں ہوتا، اس لیے ان کے چوری ہو جانے کی صورت میں ایف آئی آر کا اندراج بھی نہیں ہو پاتا۔ یہی وجہ ہے کہ سی پی آئی ڈی موبائل فونز کا استعمال غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔