جدہ .... مملکت میں کم سرمایہ سے کاروبار کرنے والوں کےلئے جامع حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے تاکہ چھوٹے اور درمیانہ درجے کے کاروبار سے تجارتی پردہ پوشی کا خاتمہ کیا جاسکے ۔چھوٹے تجارتی اداروں کے امور سے متعلق کمیٹی کے ذمہ دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر الاقتصادیہ اخبار کوبتایا کہ آئندہ ماہ اکتوبر 2017 سے کمیٹی جامع منصوبہ پیش کر رہی ہے جس پر عمل کرنے سے چھوٹے اور متوسط درجے کی تجارتی اداروں کی پردہ پوشی کا خاتمہ کیا جاسکے گا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں کمیٹی کی ٹیم اور ایوان صنعت و تجارت کے چیدہ چیدہ نمائندوں کے مابین گزشتہ ہفتے میٹنگ ہوئی جس میں لائحہ عمل مرتب کیا گیا کہ کس طرح مملکت کی منڈی میں تجارتی پردہ پوشی کا خاتمہ کیاجاسکے ۔ مقامی افراد کے ناموں پر کام کرنا خلاف قانون ہے جس کے نقصانات مقامی مارکیٹ اور مملکت کی معیشت پر مرتب ہوتے ہیں ۔ کمیٹی کے ذرائع نے مزید کہا کہ تجارتی پردہ پوشی کے نقصانات ملکی معیشت پر مرتب ہوتے ہیںجن میں سب سے بڑا نقصان مقامی سرمایہ کا بیرون ملک منتقل ہونا سب سے اہم ہے ۔ کمیٹی کے پیش نظر سب سے اہم نکتہ سرمایہ کابیرون ملک منتقلی روکنا اور مقامی تجارت کو فروغ دینا ہے۔ذرائع نے مزید کہا کہ کمیٹی نے سعود ائزیشن کے عمل کو بہتر بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں سعودیوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جاسکیں ۔انسداد تجارتی پردہ پوشی کی کمیٹی کی جانب سے مختلف اداروں کے اہم عہدیداروں کے ساتھ مزید ملاقاتیں کی جائیں گی جن میں مرتب کئے جانے والے لائحہ عمل کو پیش کر کے انکے مثبت اور منفی پہلوﺅں کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد حتمی رپورٹ مرتب کر کے لائحہ عمل کو نافذ کرنے کےلئے متعلقہ اداروں کو ارسال کیا جائیگا جو آئندہ ماہ تک متوقع ہے ۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے تجارتی اداروں میں پردہ پوشی کے خاتمے کےلئے مرتب کئے جانے والے لائحہ عمل سے مملکت کی معیشت مستحکم ہونے کی امید ہے ۔ واضح رہے مملکت کے تجارتی قانون کے مطابق کوئی بھی غیر ملکی کسی مقامی شخص کے نام سے کاروبار نہیں کرسکتا ۔ غیر ملکیوں کےلئے کاروبار کے قوانین جدا ہیں جو سرمایہ کاری کے ضمن میں آتے ہیں جن کے جملہ معاملات سرمایہ کاری بورڈ دیکھتا ہے ۔ کسی بھی مقامی شخص کے نام پر کاروبار کرنے والے غیر ملکی تجارتی پردہ پوشی کے مرتکب ہوتے ہیں ۔