عراق اور سعودی عرب میں وسیع البنیاد معاہدے
اتوار 22 اکتوبر 2017 3:00
ریاض..... خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے اتوار کو ریاض کے قصر یمامہ میں عراق کے وزیراعظم ڈاکٹر حیدر العباد ی، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور یمنی وزیرخارجہ نے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ سعودی عرب اور عراق نے 5معاہدے کئے۔ ان کے بموجب سعودی عراقی رابطہ کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا گیا جو مختلف شعبوں میں فریقین کے درمیان تعاون کو فروغ دینے اور باہمی دلچسپی کے امور پر مشاورت اور یکجہتی پیدا کریگی۔ معاہدے شاہ سلمان اور عراقی وزیراعظم ڈاکٹر العبادی نیز امریکی وزیر خارجہ کی موجودگی میں طے پائے۔ دونوں ملکوں نے سرحدی چوکیاں کھولنے ، بندرگاہوں ، سڑکوں اور سرحدی علاقوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے، کسٹم تعاون معاہدے پر نظرثانی کرنے اور تجارتی لین دین کا خصوصی علاقہ قائم کرنے کیلئے جائز ہ تیار کرنے سے اتفاق کیا۔ فریقین نے دونوں برادر ملکوں اور عوام کے درمیان مذہب، اخوت ، ہمسائیگی، قرابت او رمشترکہ انجام کے رشتوں کی اہمیت پر زوردیا۔ رابطہ کونسل نے دہشتگردوں سے عراقی علاقوں کو آزاد کرانے او رملک کے مختلف علاقوں پر ریاستی کنٹرول بحال کرنے پر عراقی حکومت کو سراہا۔ دونوں ملکوں نے طے کےا کہ برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹیں مل جل کر ختم کی جائیں گی۔ دونوں ملکوں کے نجی ادارے شراکت کو فروغ دینگے۔ ایک دوسرے کے یہاں تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع سے واقفیت حاصل کرنے کے امکانات فراہم کرینگے۔ سائنس ریسرچ، تکینکی و تجربات کے تبادلے کی حوصلہ افزائی کرینگے۔ سعودی عرب الانبار صوبے میں بری حج شاہراہ مکمل کریگا۔ جمیمہ سماوة روڈ کو استعمال کے قابل بنانے میں تعاون کا جائزہ لے گا ۔ عراق کیلئے السعودیہ کی پروازیں بحال کرنے اور عراق میں سعودی قو نصلیٹ کھولنے کا بھی اعلان کیا گیا۔ علاوہ ازیں عراق میں توانائی کمپنی کے ماتحت دفتر اور سابک کا دفتر بحال کرنے سے بھی اتفاق کیاگیا۔ فریقین نے طے کیا کہ سعودی سالک کمپنی کو کھیتی باڑی کیلئے عراق میں سرمایہ کاری کا لائسنس جاری کیا جائیگا ۔ سعودی عرب عراق میں اکنامک سٹیز سے استفادہ کریگا۔ دونوں ملک زراعت کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرینگے۔ شاہ سلمان اور عراقی وزیراعظم نے دونو ںملکوں کے وفود کی معاونت سے مذاکرات کئے۔ سعودی عراقی رابطہ کونسل کے پہلے اجلاس میں شاہ سلمان نے عراقی وزیراعظم اور انکے ہمراہ وفد نیز امریکی وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپنے علاقے میں انتہا پسندی، دہشتگردی جیسے خطرناک چیلنج درپیش ہیں۔ بعض طاقتیں ہمارے امن و استحکام کو متزلزل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ یہ صورتحال چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مکمل یکجہتی کی طلب گار ہے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے اور اسکی بیخ کنی میں کامیابی پر عراق کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی امریکہ کی زیر قیادت عالمی اتحاد کے تعاون کی بدولت ممکن ہوسکی۔ اتحاد میں سعودی عرب سمیت برادر اور دوست ممالک شریک ہیں۔ شاہ سلمان نے کہا کہ عراق کے اتحاد و سالمیت اور اسکے استحکام کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ عراقی اپنے اختلافات مکالمے کے ذریعے عراقی آئین کے دائرے میں طے کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عراقی رابطہ کونسل کا اجلاس اس بات کا غماز ہے کہ دونوں ملک تمام شعبوں میں باہمی تعلقات کو نئی منزلوںسے روشناس کرنے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔ مشترکہ آرزوﺅیں پانے کیلئے موثر شراکت استوار کرنے کا یہ تاریخی موقع ہے۔ عراق کیساتھ ہمارے تعلقات نہ صرف یہ کہ ہمسائیگی کے ہیں بلکہ مشترکہ مفادات ، اخوت ، قرابت، تاریخ اور مشترکہ انجام بھی ہم ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے آرزو ظاہر کی کہ رابطہ کونسل کے اجلاس نئے اور وسیع افق تک رسائی کا باعث بنیں گے۔ عراقی وزیراعظم نے جوابی تقریر میں کہا کہ دہشتگردی کے انسداد میں تعاون بیحد اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا علاقہ مزید تقسیم اور مسلسل جھگڑوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ مسلح جھگڑوں کو ختم کرانا ہوگا۔ دوسروں کے امور میں دخل کی پالیسی ترک کرنا ہوگی۔ ہم امن و استحکام اور ترقی کا نیا دور شروع کرنے کیلئے اپنے سعودی بھائیوں کے ہاتھ میں ہاتھ ملا کر آگے بڑھنے کیلئے تیار ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے داعش کے خلاف جنگ میں کامیابی پر عراقی حکومت کو مبارکباد دی۔ سعودی عراقی رابطہ کونسل کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اسکی بدولت عراق میں طاقتور معیشت قائم ہوگی۔ امریکی وزیر خارجہ نے شاہ سلمان سے ملاقات کرکے باہمی دلچسپی کے امور ، علاقے کے حالات حاضرہ پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں دوست ملکوں کے درمیان تعاون کی نئی جہتوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔