جدہ۔۔۔ وزارت انصاف نے واضح کیا ہے کہ غیر عرب تارکین کے نکاح نامہ مترجم کے بغیر ناقابل قبول ہونگے۔ وزارت انصاف کے ماتحت نکاح نامے منعقد کرنے والے عہدیداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے کہ اگر وہ کسی ایسے غیر ملکی جوڑے کا نکاح پڑھا رہے ہوں جو عربی زبان سے ناواقف ہوں تو ایسی حالت میں اس زبان کے مترجم کی خدمات حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ مترجم کی مدد ہی سے ایجاب و قبول کا تیقن حاصل ہوسکے گا۔ ریکارڈ پر مترجم کا نام ، اس کے شناختی کارڈ کی تفصیلات اور دستخط کا تذکرہ بھی ضروری ہوگا۔ نکاح نامہ وصول کرنے پر عائلی امور کا ادارہ اس کی تصدیق کرے گا۔ اس کے بعد متعلقہ ملک کے متعلقہ ادارے اس کی توثیق کریں گے۔ باخبر ذرائع نے الوطن اخبار کوبتایا کہ 1436-37ھ کے دوران سعودی عرب میں 3686 غیر ملکیوں نے نکاح کئے ۔ یہ مملکت میں ہونے والے نکاح کا 8 فیصد ہیں۔ سب سے زیادہ شادیاں یمن ، شام اور مصر کے شہریوں نے کیں۔ وزارت انصاف نے انتباہ دیا ہے کہ اگر نکاح خواں نے خوشخط شکل میں نکاح کی تفصیلات درج نہ کیں یا الفاظ میں ابہام رکھا یا لکھنے کے بعد کچھ کانٹ چھانٹ کی یا ترمیم کیلئے لیکوڈ استعمال کیا ، اس پر نکاح خواں کا احتساب ہوگا۔