الیکشن میں بے قاعدگیوں اور نتائج میں تاخیر پر سیاسی جماعتیں اور کارکنان خوب واویلا کر رہے ہیں۔ ٹوئٹر پر بھی سیاسی جماعتوں کے کارکنان سراپا احتجاج نظر آئے۔
سیدہ عقربہ فاطمہ نے سوال اٹھایا : پاکستان پیپلز پارٹی کی پولنگ کا وقت بڑھانے کی درخواست کو الیکشن کمیشن نے کیوں مسترد کیا؟ الیکشن کمیشن اور پولنگ اسٹاف 28 گھنٹوں تک کیا کرتا رہا؟ نتائج کا اعلان کرنے میں تاخیر کیوں کی گئی ؟ ان تمام وجوہات کے باعث الیکشن کے شفاف ہونے پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
کامران عمر خاصخیلی کا کہنا ہے : اگر این اے 246 میں آزاد اور شفاف انتخابات ہوتے تو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آرام سے جیت جاتے۔
جنید بھٹی نے کہا : صرف پیپلزپارٹی ہی واحد سیاسی جماعت نہیں جو دھاندلی کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی دھاندلی کا بول رہی ہے۔
عمران خانزادہ نے کہا : کیا آپ سمجھتے ہیں ہم ایسے نتیجے پر یقین کرلیں گے جس سے اٹھائیس گھنٹوں بعد جاری کیا گیا ہو؟
لالہ اسد نے ٹویٹ کیا : بلاول بھٹو زرداری انتخابات ہارے نہیں بلکہ وہ دھاندلی کا شکار ہوئے ہیں۔
شوکت عباسی نے سوال کیا : پولنگ ایجنٹس کو ووٹوں کی گنتی سے پہلے باہر کیوں نکال دیا گیا تھا؟
بلال صدیقی نے ٹویٹ کیا : عمران خان 2013 کے انتخابات میں خود دھاندلی کا شور مچا رہے تھے اور اب جبکہ اس بات کے ثبوت بھی موجود ہیں کہ این اے 246 کا رزلٹ 28 گھنٹے تک روکا گیا ہے عمران خان کی جانب سے کوئی لفظ نہیں کہا گیا۔
صنم بلوچ نے ٹویٹ کیا : جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن شفاف اور آزاد ہوئے ہیں انہیں ان دو سوالوں کے جواب دینے چاہییں۔ نتائج کے اعلان میں اٹھائیس گھنٹے کی تاخیر کیوں کی گئی اور پیپلزپارٹی کے پولنگ ایجنٹس کو باہر کیوں نکالا گیا ؟