کیپٹن صفدر کو معدے کے السر کے باعث اڈیالہ جیل سے پمز ہسپتال منتقل کیے جانے کا معاملہ ٹوئٹر پر بھی زیربحث آیا رہا اور پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا۔
ایمن کھوسہ نے ٹویٹ کیا : کیپٹن صفدر کو پمز اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ انکی رہائش اور کھانا پینا عام قیدیوں کے ساتھ ہے اور وہ جیل کا یونیفارم بھی پہنے ہوئے ہیں۔ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ وہ اپنے اسلامی لیکچرز کی وجہ سے قیدیوں میں خاصے مشہور ہیں۔
طہیرہ نے مشورہ دیا : اڈیالہ جیل میں ایک اچھے ڈاکٹر کو بھی موجود ہونا چاہیے تاکہ ایلیٹ کلاس قیدیوں کے آنےجانے بند ہوسکیں۔
آفتاب اقبال نے کہا : کیپٹن صفدر جو چیز کھاتے یا پیتے ہیں الٹی کر دیتے ہیں۔ کاش کیپٹن صفدر وہ پیسے بھی الٹ دیتے جو انہوں نے اپنے سسر کے ہمراہ اس غریب قوم سے لوٹے تو شاید انہیں آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔
احسان خان نے ٹویٹ کیا : اللہ نے دنیا کو مکافات عمل بنایا ہے جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ آپ لوگ تو ابھی بھی خوش قسمت ہو ، اڈیالہ جیل میں ہو اور وہاں بھی سہولیات دستیاب ہیں۔غریب پاکستانی تو جیل میں بھی خوار ہے۔
علی رضا نے سوال کیا : یہ تمام چور جیل جاتے ہی بیمار کیوں ہوجاتے ہیں؟
محمد عباس نے کہا : جب بھی کوئی پاکستانی سیاستدان جیل جاتا ہے تو سب سے پہلا کام وہ بیمار ہونے کا کرتا ہے۔ یہ معمہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔
جاوید ممتاز نے کہا : اللہ کیپٹن صفدر کو صحت دے۔