سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی ہے۔ ٹویٹر صارفین کا سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر کیا خیال ہے آئیے دیکھتے ہیں۔
ڈاکٹر فرحان ورک نے ٹویٹ کیا : نواز شریف بھی ملک ریاض کی طرح قوم کے اربوں روپے واپس کر دے۔آج پٹواری بحریہ ٹاؤن پر عدلیہ کے فیصلے سے غصہ اس لئے ہیں کیونکہ ان کے اپنے لیڈران کو بھی پیسے حکومت میں جمع کروانے ہونگے۔ نواز شریف پیسے واپس کرے اور پھر لندن جائے یا مراکش جائے. ہمیں فرق نہیں پڑتا۔
حامد داور کا کہنا ہے : آج سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاون کراچی کیس کا جو فیصلہ کیا ہے وہ بالکل بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں،25000 ایکڑ زمین کے بدلے بحریہ ٹاون460 ارب روپے7 سال میں قسطوں میں ادا کرے، مگر!وہ حکومتی اہلکار اور سندھ کے افسر جنہوں نے اس فراڈ میں بحریہ ٹاون کی مدد کی کیا انکا ایسا بری ہونا ٹھیک ہے؟
ارشد وحید چوہدری نے ٹویٹ کیا : اور انصاف فروخت کر دیا گیا ، بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی رقم تین سال میں ادا کرنے کی پیشکش سپریم کورٹ نے قبول کر لی۔
انیسہ راجپوت نے لکھا : پاکستان کا عدالتی معیار
پاکستان میں اب انصاف بھی فروخت ہورہا ہے۔ سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاون کیس کی سماعت میں عدالت نے بحریہ ٹائون کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی ۔
عبد الرحمن نے کہا : کچھ لوگ بحریہ ٹاؤن کے پیسے دینے پر ایسا تاثر دے رہے ہیں کہ جیسےملک ریاض نے کوئی احسان کیا ہے۔اس نے غیر قانونی طور پر زمینوں پر قبضہ کیا ہوا تھا جس کی وہ قیمت ادا کر رہا ہے۔اس کا کریڈٹ صرف حکومت اور عدلیہ کو جاتا ہے جنہوں نے اس سے پیسے نکلوائے ہیں۔
حمزہ چوہدری کا کہنا ہے : تو جی ملک ریاض اور سپریم کورٹ کا سودا 460 ارب پر ہو گیا۔یہ سودا صرف شائد بحریہ ٹاون کراچی کے لئے ہوا ہے۔نیب اب ریفرنس ملک ریاض کے خلاف نہیں دائر کرے گی۔غیر قانونی چیز سودے بازی کی وجہ سے قانونی ہو گیا۔ہمیں پہلے ہی پتا تھا ملک ریاض کے خلاف پیسے لے کر کوئی کاروائی نہیں ہوگی!
وسیم عباسی نے ٹویٹ کیا : ملک ریاض کا سودا ہو گیا۔۔460 ارب روپے میں بحریہ ٹاون نے سپریم کورٹ سے انصاف خرید لیا۔۔۔ غریب لوگ اپنی باری اور قسمت کھلنے کا انتظار کریں۔