’’سنگ مرمر کے پتھر‘ ‘سے’’پیدل واک‘‘ تک
٭٭٭ شاہد عباسی ٭٭٭
روزمرہ زندگی میں ہم بہت سے ایسے الفاظ سنتے، بولتے یا پڑھتے ہیں جو غلط ہوتے ہیں لیکن بسا اوقات اس غلطی کا احساس نہیں ہو پاتا۔ پاکستانی سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر اردو اور انگریزی کے کچھ ایسے ہی لفظوں کا ذکر ہو رہا ہے جو بغیر سوچے سمجھے غلط طریقے سے دہرائے جاتے ہیں۔
اپنی نوعیت کے اس منفرد سلسلہ کا آغاز افشاں مصعب نامی ٹوئٹر صارف کی ٹویٹ سے ہوا۔ سوچنے اور حیرت کی علامت ایک ایموجی استعمال کرتے ہوئے انہوں نے ’شب برات کی رات‘ کے الفاظ ٹویٹ کیے تو متعدد صارفین نے ایسے مزید الفاظ اور اصطلاحات کا ذکر بھی کیا۔
ٹویٹس اور جوابی ٹویٹس کی صورت یہ گفتگو شروع ہوئی تو 'لب دریا کے کنارے' سے 'آب زم زم کے پانی' اور 'کوہ ہمالیہ کے پہاڑ' تک جا پہنچی۔
اپنے دلچسپ تبصروں میں سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ لب دریا کا مطلب ہی دریا کا کنارا ہوتا ہے ایسے میں الگ سے کنارا کہنا غلط ہو گا۔ آب زم زم میں آب کا مطلب پانی ہی ہے، اسے آب زم زم کا پانی کہنا بھی اتنا ہی غلط ہے جتنا کوہ ہمالیہ میں کوہ بمعنی پہاڑ کے باوجود اسے کوہ ہمالیہ کا پہاڑ کہنا غلط ہے۔
تفریح اور اطلاعات کے ساتھ معلومات پہنچانے کے لیے استعمال ہونے والے سوشل میڈیا نے روزمرہ گفتگو میں استعمال ہونے والے دہرے لفظوں سے متعلق گفتگو میں بھی غلطیوں کی اصلاح کی بھرپور کوشش کی۔
واجد محمود نامی صارف نے 'آپ کی خیریت نیک مطلوب چاہنے' کا ذکر کیا تو ایمل دوتانی نے 'یوم آزادی کے دن' کی غلطی یاد دلائی۔ خیریت نیک مطلوب میں مطلوب کا معنی چاہنا ہی ہے جب کہ یوم آزادی میں یوم ’دن‘ہی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
'سنگ مرمر کا پتھر' اور 'سونے کے طلائی زیورات' کا ذکر کرنے والوں کا کہنا تھا کہ سنگ کا مطلب پتھر ہے لہذا سنگ مرمر کہنا کافی ہے۔ طلائی زیورات میں طلائی کا لفظ سونے کے لیے استعمال ہوتا ہے 'سونے کے طلائی زیورات' کہنا غلط ہو گا۔
اردو کے دہرے لفظوں کا ذکر ہوا تو ایسے لفظ بھی فہرست کا حصہ بنے جو انگریزی یا پھر ملی جلی اردو انگریزی میں دہرائے جاتے ہیں۔ اس فہرست میں 'پیدل واک' اور 'دوبارہ ریپیٹ نہیں کرنا' سے 'اے ٹی ایم مشین' اور 'دبا کے پریشر' تک کا ذکر ہوا۔
صارفین کا کہنا تھا کہ واک پیدل ہی ہوتی ہے اسے پیدل واک کہنا درست نہیں۔ اے ٹی ایم مشین میں ایم سے مراد مشین ہی ہے، اسی طرح انگریزی لفظ پریشر کا مطلب دبا ناہے جب کہ ریپیٹ کے معنی دوبارہ یا دہرانے کے ہیں، انہیں ایک ساتھ بولنا غلط ہے۔
روزمرہ گفتگو میں استعمال ہونے والے غلط العام(عمومی طور پر یا زیادہ کی جانے والی غلطیاں)الفاظ کا ذکر کرتے ہوئے جہاں کچھ صارفین اس بات پر حیران نظر آئے کہ کون لوگ ہیں جو ایسا بولتے یا لکھتے ہیں، وہیں بعض صارفین کا کہنا تھا کہ یہ غلطیاں عموما سوچی سمجھی نہیں ہوتیں ایسا غیر ارادی طور پر بھی ہو سکتا ہے۔