Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مطلقہ کو مکان، بیٹی کو لیپ ٹاپ‘

خلیجی شہری بیوی کو طلاق دے کر بچوں سمیت لاوارث چھوڑے ہوئے تھا۔ فوٹو الامارات الیوم
بعض لوگوں نے شادی بیاہ کو مذاق بنالیا ہے۔ شادی کرکے بچے پیدا ہونے پر بیوی اور بچوں دونوں کوسڑک پر چھوڑ دینے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے۔
الامارات الیوم کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ میں عائلی امور کی عدالت نے ایک ایسے خلیجی شہری کو جو اپنی عرب بیوی کو طلاق دے کر اپنی بیٹی کو بھی لاوارث چھوڑے ہوئے تھا، مطلقہ اور بیٹی دونوں کے اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے مطلقہ کے لیے 10ماہ تک مکان کرائے پر فراہم کرنے اور بیٹی کے لیے لیپ ٹاپ، سکول یونیفارم، سکول میں رجسٹریشن اور دیگر اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں وکیل کا محنتانہ اور مقدمے کے جملہ اخراجات بھی ادا کرنے کا پابند بنا دیا۔

خاتون وکیل مدعا علیہ کے خرچ پر مالدار بننا چاہتی ہے۔ فائل فوٹو

مدعی خاتون کی وکیل حنان البایض نے عدالت میں مقدمہ دائرکرکے مطالبہ کیا تھا کہ خلیجی شہری مکان کا کرایہ ، اسکول فیس، یونیفارم اور تینوں بچوں کی پرورش پر آنے والے جملہ اخراجات ادا کرے۔
خاتون وکیل نے اس امر کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی تھی کہ اس کی موکل خاتون نے مدعا علیہ کے بچوں کی پرورش کے لیے مکان کرائے پر حاصل کیا ہواہے اور وہ اس کا کرایہ ادا کرچکی ہے۔
مدعا علیہ کے وکیل دفاع نے عدالت کو بتایا ہے کہ حقیقت میں یہ مقدمہ مطلقہ خاتون کا نہیں بلکہ وکیل خاتون کی ڈرامہ بازی ہے۔ اس نے کہا کہ وکیل خاتون نے یہ دعویٰ مدعا علیہ سے پیسے حاصل کرنے کے لیے دائر کیا ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ کسی طرح سے مدعا علیہ کے خرچ پر مالدار بن جائے۔
وکیل دفاع نے یہ بھی کہا ہے کہ میرا موکل غریب آدمی ہے اس کی تنخواہ سے بمشکل اس کے ماہانہ اخراجات پورے ہوتے ہیں ایسے عالم میں وہ مطلقہ کی جانب سے پیش کردہ مطالبات کیسے پورے کرسکتا ہے۔ عدالت نے وکیل دفاع کی من گھڑت باتوں پر کان نہیں دھرا۔
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: