اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں میٹھے اور سوڈے والے مشروبات سمیت سافٹ ڈرنکس پر پابندی عائد کرنے کا اعلان سامنے آیا تو سوشل میڈیا صارفین نے سگریٹ سے بھی یہی سلوک کرنے کا مطالبہ کر ڈالا۔
اسلام آباد کی انتظامیہ نے میٹھے اور سوڈے والے مشروبات پر پابندی کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تعلیمی اداروں کی کینٹینز اور کیفیز میں ایسے مشروبات فروخت کیے جا رہے ہیں جو بچوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
مزید پڑھیں
-
مرد تب بدصُورت ہوتا ہے جب۔۔Node ID: 458606
-
’منی بیک گارنٹی‘ شنیرا کے ہیرو وسیم اکرم ہوں گے؟Node ID: 458866
ڈپٹی کشمنر اسلام آباد حمزہ شفقات کے دستخطوں سے جمعرات کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق انسانی زندگی کی حفاظت اور عوام کو نقصان سے بچانے کے لیے معاملے پر دفعہ 144 کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔
ضلعی مجسٹریٹ کی حیثیت سے جاری کردہ حکم نامے میں حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ کسی بھی سرکاری و نجی تعلیمی ادارے اور مدارس کی حدود میں میٹھے، سوڈے اور سافٹ ڈرنکس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
فوری طور پر نافذ العمل ہونے والی پابندی کا اطلاق دو ماہ کے لیے کیا گیا ہے۔
نوٹیفیکیشن کے ساتھ ڈپٹی کمشنر نے 27 جنوری کو ٹوئٹر پر کرائے گئے ایک پول کا حوالہ بھی دیا۔ اس میں انہوں نے سوشل میڈیا صارفین سے پوچھا تھا کہ کیا اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں 15 برس سے کم عمر بچوں کے لیے انرجی ڈرنکس پر پابندی ہونی چاہیے؟
Ban imposed for fizzy and sugary drinks in Islamabad. 20,000 voted for the poll and 90 percent wanted the ban. Health experts and private schools support the ban. Social media can be a good tool for policy evaluation.
Social Media :1
Electronic Media :0 https://t.co/xyKJH8dDyT pic.twitter.com/3JOvqY1wSd— Deputy Commissioner Islamabad (@dcislamabad) February 13, 2020
گذشتہ روز جاری کردہ نوٹیفکیشن کے ساتھ انہوں نے اس جائزے کے نتائج بھی شیئر کیے جس کے مطابق رائے عامہ کے جائزے میں 20 ہزار افراد نے شرکت کی تھی اور 90 فیصد میٹھے مشروبات پر پابندی چاہتے تھے۔
سوشل میڈیا صارفین نے نوٹیفیکیشن پر تبصرے کرتے ہوئے اس اقدام کی حمایت و مخالفت میں تو گفتگو کی ہی، ساتھ ہی ساتھ تعلیمی اداروں کے اردگرد سگریٹ کی فروخت پر بھی سوال اٹھائے۔
ریڈیو پاکستان کے سابق ایم ڈی اور تجزیہ کار صحافی مرتضی سولنگی نے لکھا کہ بچوں کے تعلیمی اداروں اور کھیل کے میدانوں کے قریب سگریٹ کی فروخت کو روکا جائے یہ بڑی قومی خدمت ہو گی۔ انہوں نے موت کے سوداگر کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ سگریٹ کمپنیاں بچوں کو ہدف بنا رہی ہیں۔
جواب میں ڈپٹی کشمنر کے ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ ’ہم اسے بھی یقینی بنا رہے ہیں۔‘
کچھ صارفین نے اسلام آباد کی حد تک کیے گئے اقدام پر تبصرے میں کہا کہ اگر سافٹ ڈرنکس اتنے ہی نقصان دہ ہیں تو حکومت ملک بھر میں ان پر پابندی عائد کیوں نہیں کرتی۔
اظہار اللہ نامی صارف نے لکھا کہ کیا ایسے مشروبات صحت سے متعلق اداروں سے محفوظ ہونے کے لائسنس حاصل نہیں کرتے؟ صرف تعلیمی اداروں میں ہی پابندی کیوں؟
تعلیمی اداروں اور سافٹ ڈرنکس پر پابندی کا ذکر ہوا تو یونیورسٹی طلبہ اپنے لیے فکر مند دکھائی دیے۔ کاربن بنز نامی ہینڈل نے استفسار کیا کہ کیا اس کا اطلاع جامعات پر بھی ہوگا؟ ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ ہم بڑے بچوں کو خراب صحت کے فیصلے خود کرنے دیں۔
سافٹ ڈرنکس پر پابندی کے اقدام کو سراہنے والے سوشل میڈیا صارفین میں سے کچھ نے حکم نامے کی مدت پر سوال کیا۔ کشمیر آفریدی نامی صارف نے لکھا کہ یہ ڈرنکس بچوں کے لیے اتنے نقصان دہ ہیں تو پابندی کا اطلاق صرف دو ماہ کے لیے ہی کیوں، کیا اس کے بعد ان کے نقصان دہ اثرات ختم ہو جائیں گے؟
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں