عبداللہ فیملی نے راجیشوری کو سات سال کی عمر میں گود لیا تھا
انڈیا کی ریاست کیرالہ میں ایک مسلمان جوڑے نے اپنی ہندو لے پالک بیٹی کی شادی کروائی ہے جسے انڈیا میں بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک خوبصورت مثال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق اتوار کو جب ایک مقامی مندر میں راجیشوری کی شادی وشنو پرساد نامی لڑکے سے ہوئی تو مسلمان جوڑے کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے۔
اس شادی میں راجیشوری اور پرساد کے ہندو رشتے داروں کے ساتھ ساتھ راجیشوری کو بچپن میں گود لے کر پالنے والے عبداللہ اور ان کی بیوی خدیجہ کے خاندان والوں نے بھی شرکت کی۔ شادی میں عبداللہ کی 84 سالہ بوڑھی ماں بھی خصوصی طور پر شریک ہوئیں۔
اس موقعے پر عبداللہ نے بتایا کہ ’جب راجیشوری ہمارے گھر آئی تو اس کی عمر سات آٹھ سال تھی۔ پھر اس کے والدین کا انتقال ہو گیا اور وہ کبھی اپنے علاقے تنجور نہیں گئی۔ اب اس کی عمر 22 برس ہے۔‘
راجیشوری کے ماہ باپ ان کے بچپن میں ہی انتقال کر گئے تھے۔ ان کے والد کیرالہ کے ایک ریلوے سٹیشن پر قلی تھے اور وہ کام کاج کے لیے عبداللہ کے گھر آتے رہتے تھے جس کی وجہ سے عبداللہ راجیشوری کو جانتے تھے۔
والدین کے انتقال کے بعد جب راجیشوری عبداللہ کے گھر منتقل ہو گئیں تو عبداللہ فیملی نے ان کی پرورش بالکل اپنی بیٹی کی طرح کی۔ جب شادی کا وقت آیا تو عبداللہ اور ان کی بیوی نے ہی رشتہ دیکھ کر راجیشوری کی شادی طے کی۔
رواں سال جنوری میں کیرالہ ہی کی ایک مسجد میں ہندو جوڑے کی شادی ہوئی تھی جسے اب بھی ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی کی بہترین مثال کہا جاتا ہے۔