ابوظہبی میں مقیم مشہور انڈین تاجر یوسف علی ایم اے سعودی عرب کا اقامہ ممیزہ حاصل کرنے والے پہلے انڈین بن گئے ہیں۔
سعودی عرب میں ہائپر مارکیٹس کی چین (لولو گروپ) کے مالک انڈین نژاد یوسف علی ایم اے نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ میری زندگی کا انتہائی قابل فخر اور خوشگوار لمحہ ہے۔‘
ہائپر مارکیٹوں کی چین اورگروپ کے چیئرمین اور مینجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ یہ نہ صرف میرے لیے بلکہ پوری انڈین کمیونٹی کے لیے بھی بہت بڑا اعزاز ہے۔
64 سالہ یوسف علی کی دولت کی کل مالیت 3.9بلین ڈالر ہے۔
یوسف علی نے کہا کہ میں خادم حرمین شریفین، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کا اس اعزاز پر دلی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
مجھے یقین ہے کہ خصوصی مستقل سکونت کے اس اقامہ ممیزہ کے باعث یہاں پر سرمایہ کاری اور کاروبارکے لیے سعودی عرب کی خاص شناخت ابھرے گی اور نئے سرمایہ کاروں کو یہاں کاروبار کرنے کی جانب مزید تقویت ملے گی۔
پریمیم ریذیڈنسی کارڈ خصوصی رہائشی اجازت نامہ ہے جواس کی شرائط پوری کرنے کے بعد غیر ملکیوں کو کسی سپانسر کے بغیر رہائش،ملازمت،ذاتی کاروبار اور جائیداد خریدنے کا حق دیتا ہے۔
Yusuff Ali @Yusuffali_MA , an investor from India, after obtaining Premium Residency in Saudi Arabia:
“The Kingdom became an attractive investment destination due to the remarkable growth in economy" pic.twitter.com/wqch8YCE93— الإقامة المميزة| Premium Residency (@SaudiPRCen) March 2, 2020
اقامہ ممیزہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030کے اصلاحاتی منصوبے کا اہم حصہ ہے۔
ہائپر مارکیٹوں کے چیئرمین یوسف علی نے کہا کہ سعودی عرب اپنی مضبوط معیشت کے حوالے سے پرکشش سرمایہ کاری کی منزل بن گیا ہے۔
اس اقدام سے دنیا بھر کے سرمایہ کار اب یہاں آ کر اسے اپنا گھر سمجھتے ہوئے جائیداد خریدنے کے ساتھ ساتھ محفوظ سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
منفرد اقامہ رکھنے والا سعودی خاتون سے شادی کرسکتا ہے؟Node ID: 423506
-
منفرد اقامے اور انویسٹر ویزے میں فرق کیا ہے؟Node ID: 441181
-
19 ممالک کے 73 افراد کو منفرد اقامے جاریNode ID: 442786
انہوں نے کہا کہ اس عظیم ملک میں سرمایہ کاروں کے آنے، سرمایہ کاری کرنے اور سعودی وژن 2030سے فائدہ اٹھانے کا یہ بہترین موقع ہے۔
بین الاقوامی سرمایہ کار سعودی عرب کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ یہاں نئی اصلاحات کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے اچھی تبدیلیاں آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب سے زرعی اجناس برآمد کرنا چاہتے ہیں اور دیگر کاروبار میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔
گلف نیوز کے مطابق سعودی عرب نے گزشتہ سال غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے اقامہ ممیزہ متعارف کروایا تھا۔ سعودی عرب میں گرین کارڈ حاصل کرنے کے لیے 73 غیر ملکیوں کو سعودی سپانسر کے بغیر جائیداد خریدنے اور کاروبار کرنے کا اہل قرار دیا گیا تھا۔
-
سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں