حکومت پاکستان کی جانب سے جمعرات کو کورونا وائرس کے تازہ ترین اعدادوشمار شیئر کرنے اور وبا سے متعلق آگاہی پھیلانے کی غرض سے قائم کی گئی ویب سائٹ لمحاتی وقفوں کے علاوہ مسلسل بند ہے۔
انٹرنیٹ پر ویب سائٹ کو ایکسس کرنے کی کوشش کرنے والے صارفین کو سرکاری ویب سائٹ کے سرور کی جانب سے خودکار پیغام میں بتایا جاتا ہے کہ ‘سائٹ انٹرنل سرور ایرر‘ کی وجہ سے بند ہے۔
ویب سائٹ تک رسائی کی کوئی کوشش اگر جزوی کامیاب ہو تو بھی زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ بغیر کسی ترتیب کے مختلف اعدادوشمار دکھائی دینے لگتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’عجیب مرض ہے جس کی دوا ہے تنہائی‘Node ID: 465511
-
’حقیقی وبا کورونا نہیں بلکہ خود غرضی‘Node ID: 465746
-
.پہلے کورونا پھیلانے کا اعلان، اب قانون کے مطابق رہنے کا دعویٰNode ID: 465986
یہ دوسرا موقع ہے کہ کورونا وائرس کے متعلق حکومتی سطح پر کسی ویب سائٹ کا اعلان کیا گیا اور وہ چل نہیں سکی یا بند کر دی گئی۔
قبل ازیں 12 مارچ کو وزیراعظم آفس پاکستان نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں اعلان کیا تھا کہ ’کورونا وائرس سے متعلق لائیو اپ ڈیٹس کے لیے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی ویب سائٹ پر لائیو ڈیش بورڈ پر بنایا گیا ہے۔‘
اس ڈیش بورڈ کو کھولنے کی کوشش کرنے والوں کو بھی جواب میں معذرت پر مبنی خودکار پیغام ملتا ہے کہ ’یہ شرمناک ہے، آپ جو دیکھنا چاہ رہے ہیں ہم اسے تلاش نہیں کر سکتے۔‘
اردو نیوز نے سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ اور سرور ہینڈلنگ کے شعبوں سے وابستہ عمران سکندر سے گفتگو میں پوچھا کہ کوئی ویب سائٹ ’انٹرنل سرور ایرر‘ کی وجہ سے کیوں بند ہوتی ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ سرور کی گنجائش کم ہونا اور کچھ دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ ’غلط فائل یا ڈائریکٹری پرمیشن اس ایرر کی بڑی وجہ ہوتی ہے۔‘
سافٹ ویئر انجینیئر کے مطابق ایسا ہو تو سائٹ پر موجود مواد تک انٹرنیٹ صارفین کی رسائی نہیں ہو سکتی اور ویب سائٹ یوزرز کے لیے ڈاؤن رہتی ہے۔
جمعرات کے روز معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی، اسی دوران کورونا وائرس سے متعلق آگاہی کی غرض سے ویب سائٹ لانچ کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
حکومت پاکستان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی کورونا وائرس سے متعلق خصوصی ویب سائٹ کے اجرا کا اعلان کیا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس اعلان پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے توقع ظاہر کی تھی کہ حکومتی سطح پر مستند ویب سائٹ کی موجودگی کورونا سے متعلق افواہوں کا خاتمہ کرے گی۔
لانچ کے فورا بعد ویب سائٹ عام ہوئی تو کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اس میں تکنیکی مسائل کی نشاندہی بھی کی تھی۔ غلام مجتبی نامی ایک صارف نے قومی ادارہ برائے صحت کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا ’آپ بتا سکتے ہیں کہ ویب سائٹ پر کورونا کے متعلق تفصیل کے بجائے یہ اشتہار (وزیراعظم اور چیف جسٹس کا ڈیم فنڈ) کیوں ہے؟
قومی ادارہ صحت کو ترجیحات درست رکھنے کا مشورہ دینے والے ٹوئٹر صارف نے یہ تجویز بھی دی تھی کہ بنیادی معلومات پاکستان میں رائج تمام زبانوں میں دی جائیں۔
پاکستان میں کورنا کیسز کی کل تعداد ساڑھے چار سو سے زائد ہو چکی ہے جب کہ خیبرپختونخوا اور سندھ میں کورونا سے تین اموات بھی ہوئی ہیں۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں