Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلے کورونا پھیلانے کا اعلان پھر بیان تبدیل

پاکستان میں اب تک کورونا کے چار مریض صحتیاب ہو چکے ہیں (فوٹو سوشل میڈیا)
پاکستانی سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر گذشتہ چند گھنٹوں سے ایک ایسی ویڈیو گردش کرتی رہی جس میں ایک نوجوان کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد اب اسے آگے پھیلانے کی بات کر رہا تھا۔
25 سیکنڈز کے ویڈیو کلپ میں نظر آنے والے نوجوان کا کہنا تھا کہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہو چکا ہے اور اب ہر جگہ یہ وائرس پھیلائے گا۔ حکومت کو چیلنج دیتے ہوئے اس کا کہنا تھا کہ ’روک کے دکھاؤ‘۔
یہ ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے متعدد صارفین نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اس نوجوان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
فاکس ٹراٹ فونکس نامی ہینڈل نے لکھا کہ یہ مریض ہے یا نہیں، سب کے سامنے کوڑے کھانے کا مستحق ہے تاکہ دنیا جان سکے کہ ایسے وقتوں میں نفسیاتی بننے سے گریز کیسے کیا جاتا ہے۔
کورونا وائرس پھیلانے کے چیلنج پر مبنی پہلی ویڈیو کے چند گھنٹوں بعد اسی نوجوان کا ایک اور کلپ سامنے آیا جس میں وہ اپنے سابقہ دعوے کے برعکس اعلان کرتا دکھائی دیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے دوسری ویڈیو ٹائم لائنز پر شیئر کی جس میں یہ نوجوان کہتا ہے ’یہ جو ویڈیو بنائی ہے یہ ہم سب دوستوں نے مل کر بنائی ہے، میرا مقصد اسے وائرل کرنے کا نہیں تھا‘۔
ویڈیو میں نمایاں ہے کہ نوجوان سامنے موجود تحریر پڑھ رہا ہے۔ چند سیکنڈز کے ویڈیو کلپ میں وہ مزید کہتا ہے کہ ’میں حکومت پاکستان اور آپ سب سے معذرت کرتا ہوں۔ میں حکومت کے ساتھ ہوں اور گورنمنٹ کے قوانین کے مطابق اپنی زندگی گزار رہا ہوں‘۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ مذکورہ نوجوان کا تعلق پشاور سے ہے، گرفتاری کے بعد اس میں کورونا وائرس نہیں پایا گیا اور دوسری ویڈیو گرفتار کیے جانے کے بعد کی ہے۔
خود کو پولیس افسر ظاہر کرنے والے جیکوب اہمت نامی صارف نے اپنی ٹویٹ میں اطلاع دی کہ ’کورونا نوجوان کو ایف آئی اے نے گرفتار کر لیا ہے۔‘

معذرت کے پیغام پر مبنی ویڈیو سامنے آنے کے باوجود سوشل میڈیا صارفین کی جھنجھلاہٹ اور غصہ کم نہیں ہوا۔ جیسمین نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا ’اسے غیرسنجیدہ رویے کا مظاہرہ کرنے اور خوف پھیلانے کی پاداش میں جیل میں رکھا جائے۔‘

جاوید عزیز خان نامی صارف نے معاملے کی تفصیل شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ‘یہ مذاق کا وقت نہیں ہے، ایسے کام نہ کریں۔‘

پاکستان میں حکام کے مطابق جمعہ کی صبح تک کورونا مریضوں کی تعداد 400 سے زائد ہو چکی ہے، جب کہ سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ہسپتالوں سے علاج کے بعد صحت مند ہونے پر کورونا وائرس کے چار مریضوں کو ڈسچارج کیا جا چکا ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: