دنیا کے کئی ممالک اس وقت کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں مگر اس جنگ میں پہلی صف میں وہ ہیرو ڈاکڑ اور نرسیں کھڑے ہیں جو اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اور اپنے آرام کو پس پشت ڈال کر انسانیت کو بچانے میں دن رات مصروف ہیں۔
یہ اس جنگ کے اولیں سپاہی ہیں جو آئیسولیشن وارڈز اور آئی سی یوز میں فرنٹ لائن سپاہی بنے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ڈاکٹرز صف اول میں کھڑے ہیں۔ اسی جنگ میں پاکستان کے علاقے گلگت کے ڈاکٹر اسامہ ریاض بھی اتوار کے روز اپنی جان سے گزر گئے تھے۔ جس پر پوری قوم ان کو خراجِ تحسین پیش کر رہی ہے۔
ڈاکڑ اسامہ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔
ٹوئٹر صارف مونیب اُللہ نے ڈاکڑ اسامہ ریاض کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا کہ 'آپ حقیقی ہیرہ ہیں، جس نے اپنی قیمتی زندگی کو ہم پر قربان کر دیا۔'
Your are the real hero sacrified your precious life for the sack of us.. #RipDrUsam
— Muhib ullah (@Muhib998) March 22, 2020
دوسری جانب صرف دنیا بھر میں ڈاکڑز اپنے خاندان سے الگ ہو کر صرف کورونا وائرس سے متاثر افراد کا علاج کر رہے ہیں۔ ان خاندانوں کے کچھ افراد نے سوشل میڈیا پر اپنی جذباتی کر دینے والی کہانیاں شیئر کی ہیں۔
نیو یارک کی ایک نرس نے اپنے دو بچوں کو ایک ماہ کے لیے اپنے دادی داد کے پاس بھیج دیا ہے تاکہ وہ ان تک وائرس منتقل کرنے کی فکر سے بچ کر کام پر غور کر سکیں۔
انہی افراد میں سے ایک ڈاکڑ ریچل پیٹذر ہیں جو کہ ہیلتھ سروس ریسرچر اور سینٹر فور ہیلتھ سروس ریسرچ کی ڈائریکٹر بھی ہیں۔
ٹوئٹر پر اُنہوں نے بتایا کہ اُن کے شوہر ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں فیزیشن ہیں اور وہ گیراج اپارٹمنٹ میں منتقل ہوگئے ہیں، تا کہ جس دوران وہ مریضوں کا علاج کر رہیں ہوں گے، وہ اپنے تین ہفتے کے بچے کا خیال رکھ سکیں۔
My spouse is a physician in the emergency dept, and is actively treating #coronavirus patients. We just made the difficult decision for him to isolate & move into our garage apartment for the foreseeable future as he continues to treat patients. (1/5)
— Rachel Patzer, PhD (@RachelPatzerPhD) March 17, 2020