جعلی کرفیو پاس پر قید اور پانچ لاکھ ریال تک جرمانہ
جعلی کرفیو پاس پر قید اور پانچ لاکھ ریال تک جرمانہ
جمعہ 17 اپریل 2020 9:35
کرفیو میں متعدد شعبوں کو خصوصی اجازت بھی دی گئی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
پبلک پراسیکیوشن جنرل کے دفتر نےخبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے نافذ کیے جانے والے کرفیو پاسز میں جعل سازی کرنے اور انہیں استعمال کرنے والوں کو کڑی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پبلک پراسیکیوشن جنرل کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مملکت میں کورونا وائرس سے بچاو کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو اس وبائی مرض سے محفوظ رکھا جاسکے۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے کرفیو پاسز جاری کیے جاتے ہیں تاکہ شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو اشیائے ضروریہ کے حصول کو یقینی بنایا جاسکے‘
کرفیو پاسز کو جعلی طور پر تیار کرنے، ان میں رد وبدل کرنے اورکسی بھی قسم کا اضافہ یا کمی کرنے والے قانونی طور پر مجرم شمار کیے جائیں گے۔
انتباہی نوٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ ’جعلی کرفیو پاس کی تیاری اور تقسیم میں کسی بھی نوعیت کا تعاون کرنے اور اسے استعمال کرنے والے بھی قانون شکنی کے مرتکب قرار پائیں گے۔‘
کرفیو پاسز میں جعل سازی کی سزا کے حوالے سے ادارہ پراسیکیوشن جنرل کا کہنا تھا کہ ’کرفیو پاسزمیں جعل سازی کرنے پر ایک سے 5 برس تک قید اور 5 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا دی جائے گی علاوہ ازیں جرم میں استعمال ہونے والی تمام اشیا و رقوم بھی بحق سرکار ضبط کر لی جائیں گی‘۔
یاد رہے ریاض کرائم برانچ نےتین رکنی گروہ کو انتہائی ڈرامائی انداز میں گرفتار کیا تھا جو جعلی کرفیو پاس تیار کرکے تین ہزار ریال فی پاس فروخت کرتے تھے۔
ملزمان کی ڈرامائی انداز میں گرفتاری کے حوالے سے وزارت داخلہ نے ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں ملزم نے ٹیلی فون پر پاس کی رقم بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پاس 31 کرفیو پاسز ہیں جبکہ اس نے فی کرفیو پاس کی قیمت 3 ہزار ریال طلب کی تھی۔
واضح رہے مملکت کے مختلف شہروں میں وزارت داخلہ نے کرفیو پاسز کے لیے ڈیجٹل طریقہ کار متعارف کرایا ہے جس کی پابندی کرنا ہر ایک پر لازم ہے۔
پاس کے بغیر کرفیوکے اوقات میں گرفتار ہونے والے کو 10 ہزار ریال جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ کرفیو میں ہیوی ٹرانسپورٹ ، فوڈ ڈلیوی ، اشیائے خورونوش سپلائی کرنے والے اور لاجسٹک کے شعبے سے تعلق رکھنے والوں کو انکے اداروں کی جانب سے پاسز جاری کرائے جاتے ہیں۔