افواہ پھیلی تھی کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن رہی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے کہا ہے کہ فائیو جی کی تنصیبات سے متعلق ایسے نقصان دہ مواد جس میں کہا گیا ہو کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن رہی ہے، کو ٹوئٹر سے بلاک کر دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کہ ٹوئٹر کی سیفٹی ٹیم نہ صرف فائیو جی سے متعلق مواد بلکہ دنیا میں کھانا ختم ہونے کے حوالے سے جھوٹی خبروں کو بھی ہٹائے گی۔
ٹوئٹر سیفٹی ٹیم کے مطابق 'ہم نے ان غیر تصدیق شدہ دعوؤں کے خلاف اپنا کام شروع کر دیا ہے جو لوگوں کو نقصان دہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے اکساتے ہیں۔ یہ سرگرمیاں نہ صرف فائیو جی کی اہم تنصیبات کی تباہی کا سبب بن سکتی ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر خوف و ہراس بھی پھیلا سکتی ہیں اور بدامنی کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔‘
ٹوئٹر سیفٹی ٹیم کی جانب سے یہ اقدام کچھ یورپی ممالک میں فائیو جی کے ٹاورز پر ہونے والے حملوں کے بعد کیا گیا ہے۔ ٹوئٹر کی جانب سے یہ اقدام اس لیے بھی کیا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے متعلق غلط معلومات کو روکا جائے۔
ٹوئٹر کے مطابق ’ایسی ٹویٹس کو بھی ہٹا دیا جائے گا جن میں جھوٹ بولا جاتا ہے کہ کھانا ختم ہو رہا ہے اور کورونا وائرس فائیو جی پھیل رہا ہے۔‘
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلی ہیں۔ برطانیہ میں مبینہ طور پر موبائل فون کے ٹاورز کو اس لیے آگ لگا دی گئی تھی کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن رہی ہے۔
برطانیہ میں موبائل نیٹ ورک مہیا کرنے والی کمپنیوں کی نمائندہ باڈی ’دی موبائل یو کے‘ نے کہا ہے کہ ’غلط قیاس آرائیاں اور نظریات تشویشناک ہیں۔'
رواں ماہ کے شروع میں برطانیہ کے شہر برمنگھم میں مشتعل افراد نے مبینہ طور پر فائیو جی ٹاورز کو آگ لگا دی تھی۔
فائیو جی سے متعلق سازشی تھیوری پر قابو پانے کے برطانیہ نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں اقدامات کیے جا رہے ہیں۔