’اب تو ریٹویٹ کرتے کرتے بھی تھک گئی‘
نواز شریف کی تصویر سیاسی مخالفین اور حامیوں کے درمیان موضوع گفتگو رہی (فوٹو سوشل میڈیا)
سابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی تو صارفین کو حمایت اور مخالفت میں جذبات کے اظہار کا موقع مل گیا، اور ساتھ ہی کئی ٹرینڈز بھی بنا ڈالے۔
علاج کے لیے بیرون ملک جانے کے بعد طویل عرصے سے برطانیہ میں موجود نواز شریف کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی جس میں وہ چند خواتین کے ساتھ بیٹھےدیکھے جا سکتے ہیں۔
ماضی میں سوشل میڈیا پر خاصی فعال رہنے والی نواز شریف کی صاحبزادری مریم نواز عدالتی کارروائی اور سزاؤں کے بعد سے نسبتاً خاموش تھیں تاہم حالیہ تصویر کے معاملے پر وہ بھی خاصی فعال دکھائی دیں۔ کئی گھنٹوں پر مشتمل ٹویٹ اور ری ٹویٹس کی سرگرمی کے بعد مریم نواز نے اپنی ایک ٹویٹ میں ن لیگی ورکرز سے کہا کہ ’او شیرو بس کر دو، بخش دو بیچاروں کو، اب تو میں ریٹویٹ کرتے کرتے بھی تھک گئی۔‘
قبل ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے تصویر پر اپنے تبصرے میں نواز شریف اور ان کی پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے قوم کو بے وقوف سمجھ رکھا ہے۔ آپ جھوٹ بول کر لندن گئے۔ جس جماعت کا معیار یہ ہو کہ تین مرتبہ وزیراعظم بننے والے شخص میں اتنی اخلاقی جرات نہ ہو کہ وہ سچ بولیں اور جھوٹ بول کر ملک سے بھاگ جائیں۔ ترس آتا ہے ان لوگوں پر جو اب بھی اس جھوٹ کو سنتے ہیں اور ان کو لیڈر مانتے ہیں۔‘
چند روز قبل حکومت کی جانب سے فوکل پرسن کی ذمہ داری ملنے پر زیربحث رہنے والی ٹوئٹر صارف ملیحہ ہاشمی نے اپنے تبصرے میں نواز شریف کے انداز کو موضوع بنایا۔ انہوں نے لکھا ’آنکھوں پر چشمہ، سر پر سٹائلش ٹوپی، بالوں کا بدلا بدلا سا رنگ، ماسک سے دوری، ہاتھ میں چائے کا منتیں کرتا خالی کپ کہ میری جان چھڈ دیو‘۔ اپنے پیغام کے آخر میں انہوں نے انکشاف کیا کہ تصویر ’چھپ کر لی گئی‘ ہے۔
مریم نواز شریف نے ایک الگ ٹویٹ میں تصویر سے وابستہ معاملے کا پس منظر بیان کرتے ہوئے لکھا ’تصویر کا مقصد تشہیر نہیں تذلیل تھا جو کہ ہر بار کی طرح الٹا ہو گیا۔جو لوگ زبردستی آئی سی یو میں گھس کر میری بیہوش ماں کی تصاویر بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں،ان کے لیے میاں صاحب کی گھر کی خواتین/بچیوں سمیت چھپ کر تصویر بنانا کیا مشکل ہے؟ اتنا ہی نیک کام تھا تو بزدلوں کی طرح چھپ کر کیوں کیا؟‘
ن لیگی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ نے چھپ کر تصویر بنانے خصوصاً خواتین کی تصویر بنانے کو ’گھٹیا اور شرمناک‘ سے تعبیر کیا تو لکھا کہ ’اگر اتنی ہمت تھی تو سامنے آکر بناتے، نواز شریف کے دشمنوں نے ہمیشہ سے چھپ کر وار کیا اور یہ وار ہمیشہ ناکام ہوا۔‘
تصویر اور اس پر ہونے والی گفتگو نے ٹائم لائنز پر کم از کم چار ٹرینڈز کو اپنے نام کیا تو سابق وزیراعظم کے حامی اور مخالفین بھی اپنے اپنے مؤقف کی حمایت میں دلائل اور جوابی تنقید کے ساتھ ان کا حصہ بنے۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے تبصرے میں تصویر کو نظام انصاف پر سوال قرار دے ڈالا۔
کچھ صارفین نے سابق وزیراعظم کی تصویر پر حکومتی شخصیات کے تبصروں پر جوابی تبصرے کیے تو مختلف تصاویر کی مدد سے ان کی وضاحت کی کوشش کی۔
ٹیلی ویژن میزبان شفا یوسفزئی حکومتی رہنماؤں کے مؤقف سے ملتے جلتے خیالات کے ساتھ سامنے آئیں تو انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ’لگتا ہے میاں صاحب ایسپریسو شاٹ پسند کرتے ہیں، اور کون پسند کرتا ہے؟ اور کچھ کہوں گی تو شکایت ہو گی‘ْ لگتے ہاتھوں انہوں نے وزیراعظم کو آنکھیں کھلی رکھنے کا مشورہ دیا تو ساتھ ہی ایسپریسو سے متعلق اپنا تجربہ بھی شیئر کیا۔
مریم نواز نے اپنی ایک ٹویٹ میں سابق وزیراعظم کی تصویر کے حامیوں و مخالفین پر اثرات کو موضوع بنایا تو لکھا کہ مخالفین اپنی ’ایسی حرکتوں‘ سے میاں صاحب کا انجانے میں فائدہ کر جاتے ہیں‘ْ
وزیراعظم کے معاون خصوصی جواب الجواب کے ساتھ سامنے آئے تو مریم نواز شریف کے تبصرے کو ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے سے تشبیہہ دے ڈالی‘۔ ساتھ ہی لکھا ’محترمہ آپ شدید غلط فہمی کا شکار ہیں، پاکستانی عوام اس تصویر کو دیکھ کرغصے میں ہیں کہ کس طرح ایک سند یافتہ مجرم نے نظام کا مذاق اڑایا اور فرار ہو گیا۔‘
مریم نواز شریف جو اپنے والد کی پارٹی کی رہنما بھی ہیں ناصرف خود ٹویٹس کرتی رہیں بلکہ مختلف ہینڈلز کی جانب سے کیے جانے والے تبصروں کو ری ٹویٹ اور کچھ کو مزید کمنٹس کے ساتھ آگے بڑھاتی رہیں۔
چند گھنٹوں میں 30 ہزار سے زائد ٹویٹس، ری ٹویٹس، لائکس اور کمنٹس پانے والی تصویر پاکستانی ٹائم لائنز پر سیاسی تحرک کی نشاندہی کرتے ہوئے کورونا وائرس سمیت دیگر موضوعات کو پیچھے چھوڑ کر سب سے آگے اور نمایاں رہی۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں