Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طلبہ کی چین واپسی، 'مثبت جواب سے حیران کیا جائے'

چین میں کورونا وائرس کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں (فوٹو:وی سی جی)
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز  زلفی بخاری کے نوٹس کے باوجود چین میں زیر تعلیم طلبہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک چین واپسی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ 
رواں سال کے اوائل میں چین میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ وطن واپس آگئے تھے۔
چین میں کورونا وائرس کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد اب وہاں تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں اور ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے درس و تدریس کا آغاز کردیا گیا ہے۔
تاہم طلبہ کا کہنا ہے کہ چین میں کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد پاکستان واپس آجانے والے طلبہ کی واپسی کے لیے ابھی تک چینی سفارتخانے کی جانب سے کوئی حتمی بیان سامنے نہیں آیا ہے جس پر شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔
اس وقت ٹوئٹر پر TakeUsBackToSchool# کے ہیش ٹیگ سے ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے جس میں وہ پاکستانی حکومت سے ان کی پریشانی کے جلد ازالے کی درخواست کر رہے ہیں۔

محمد آکاش اعظم نامی صارف نے لکھا کہ 'اب چین میں یونیورسٹیاں کھل رہی ہیں اور ابھی تک اس حوالے سے کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا ہے کہ وہ ہمیں کب واپس آنے کی اجازت دیں گے۔ کم از کم حکام کو ان سے مذاکرات کرنے چاہئیں اور ہمیں ہماری واپسی کے حوالے سے کچھ نوٹس دینا چاہیے۔'

گوہر خن نیزی نامی ٹوئٹر صارف نے وزارت اوورسیز پاکستانیز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ 'ہم اپنے معاملے سے متعلق اگلے بیان کی کب تک توقع رکھیں؟ امید ہے کہ آپ کے ہماری واپسی سے متعلق چینی حکومت کے ساتھ مذاکرات اچھے جا رہے ہوں اور جلد ہی ہمیں مثبت جواب سے حیران کیا جائے گا۔'

ایک اور صارف سلمان اعوان نے لکھا کہ ' ہم نے پورا ہفتہ انتظار کیا اور ابھی تک ہماری واپسی کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔'

سلمان اعوان نامی صارف نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ 'جب کووڈ 19 اپنی انتہا پر تھا تو ہم نے اس بات کو سمجھا اور آن لائن کلاسز لیں لیکن اب آپ کو ہماری بات سمجھنی چاہیے۔'

ٹیک اس بیک ٹو سکول کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'پاکستان میں چینی سفارتخانہ پہلے ہی ورکرز اور خاندانوں کو ویزے جاری کر چکا ہے۔ اب صرف طلبہ ہی رہ گئے ہیں۔ اگر سفارتخانہ طلبہ کو بھی ویزے جاری کردے تو چین کی یونیورسٹیاں اپنے طلبا کو واپس بلا لیں گی۔'

حمیل مجاہد نامی صارف نے لکھا کہ 'ہم آن لائن لیب سے متعلقہ مضامین نہیں پڑھ سکتے کیونکہ اس کے لیے لیباریٹری میں حاضری ضرروی ہوتی ہے اور ہر چیز کا معانہ کرنا ہوتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس معاملے پر توجہ دے اور ہماری سکول واپسی کے لیے کوئی راہ نکالے۔'
یاد رہے کہ چند دن پہلے وزارت اوورسیز پاکستانیز نے ایک اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی حکومت نے چین میں زیر تعلیم طلبہ کی پاکستان سے واپسی میں مشکلات کا معاملہ چینی حکام کے ساتھ اٹھا نے کا فیصلہ کیا تھا۔
اعلامیے کے مطابق زلفی بخاری نے وزارت اوورسیز کو ہنگامی بنیادوں پر طلبہ کا معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ انہوں نے چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے طلب کے سفری انتظامات کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

شیئر: