لبنان نے مزید 1،430مربع کلومیٹر کے اضافی علاقے کا مطالبہ کردیا۔(فوٹو میل کرونیکل)
لبنان اور اسرائیل تکنیکی طور پر اب بھی جنگ کی سی صورتحال میں ہیں ۔
امریکہ اور اقوام متحدہ کے تعاون سے دونوں ممالک کے مابین سمندری سرحدی مذاکرات اور بات چیت کا دور تیسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق نیشنل نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے وفود نے لبنان کے سرحدی قصبے ناقورہ میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے اڈے پر سخت سیکیورٹی میں ملاقات کی ہے۔
کئی برسوں سے جاری خاموش امریکی سفارت کاری کے بعد اکتوبر کے اوائل میں لبنان اور اسرائیل نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے "تاریخی"معاہدے کی حیثیت سے اس بات چیت کے آغاز پر اتفاق کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق مذاکرات کے پہلے دو مرحلے 14 اکتوبر اور28 تا 29 اکتوبر کو ہوچکے ہیں۔
2011 میں اقوام متحدہ کے پاس رجسٹرڈ نقشے کے مطابق ان مذاکرات کا مقصد 860 مربع کلومیٹر(330 مربع میل) متنازعہ سمندری علاقے پر توجہ مرکوز کرنا ہے
لیکن لبنان نے اب جنوب میں مزید 1،430مربع کلومیٹر کے اضافی علاقے کا مطالبہ کردیا ہے۔
لبنان میں توانائی کے ماہر لوری ہیٹیان نے کہا ہے کہ مذاکرات کے نئے مرحلے کو "نقشوں کی جنگ" قرار دیا گیا ہے۔
مذاکرات کے ایک اسرائیلی قریبی ذرائع نے بتایا کہ اس اثنا میں یہودی ریاست نے مطالبہ کیا ہے کہ لبنان کے دعویدار علاقوں میں گہرائی سے سمندر ی سرحد کو مزید شمال میں منتقل کیا جائے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی وفد نے خود ایک لائن کھینچی ہے جو متنازعہ سرحد کے شمال میں ہے اور واضح کیا ہے کہ اس سرحد کے جنوب کی سرحد پر کوئی بات نہیں کی جائے گی۔
اسرائیلی وفد کے سربراہ اور وزارت توانائی کے ڈائریکٹر جنرل عدی ادیری نے رواں ماہ کے شروع میں اینرجن کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ ابتدائی متنازعہ علاقے سے باہر کسی بھی شعبے پر تبادلہ خیال کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
عدی ادیری نے خط میں لکھا ہے کہ متنازعہ علاقے کے جنوب میں واقع اسرائیلی تجارتی آبی علاقوں کی حیثیت کے بارے میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی ۔
لبنان کے اخبار الاخبار نے باخبر ذرائع کے حوالے سے شائع کیا ہے کہ ان مذاکرات کی کامیابی کا امکان ففٹی ففٹی ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق فریقین 860 مربع کلومیٹر پر بات چیت پر راضی ہوئے ہیں لیکن اس کے بعد لبنان کے مطالبے کو اشتعال انگیزی قرار دینے پر نئی حدود کی لائنیں تیار ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
واضح رہے کہ فروری 2018 میں لبنان نے بلاک 9 اور بلاک 4 میں تیل اور گیس کے لئے آف شور ڈرلنگ کے اپنے پہلے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
لبنان نے اپریل میں کہا تھا کہ بلاک 4 میں ابتدائی ڈرلنگ کرنے سے گیس کے ذخائر کی علامت ظاہر ہوئی ہے لیکن یہ ذخائر تجارتی لحاظ سے نہیں ہیں۔
بلاک 9 میں تاحال ڈرلنگ شروع نہیں ہوئی جس کا ایک حصہ متنازعہ علاقے میں شامل ہے۔