تحقیق کے مطابق گیس یا الیکٹرک ہیٹر کا استعمال صحت کے لیے مفید ہے۔ فوٹو انسپلیش
ایک حالیہ طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ روایتی طریقے سے لکڑی کا استعمال کرتے ہوئے کھانا پکانا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے جس سے اس روایت کی نفی ہوتی ہے کہ لکڑیوں والا چولہا گیس یا بجلی سے بہتر ہے۔
لکڑی پر کھانا پکاتے ہوئے باورچیوں کو خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں ’کمپیوٹرائزڈ ٹوموگرافی‘ تکنیک کے ساتھ لی گئی تصاویر کو دکھایا گیا جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ لکڑی کے چولہے پر کھانا تیار کرتے ہیں ان میں پھیپھڑوں کے عارضے پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہوجاتا ہے۔
شمالی امریکہ کی ریڈیالوجی سوسائٹی کے سالانہ اجلاس میں نتائج کا جائزہ لیا گیا جسے ’آر ایس این اے‘ کہا جاتا ہے۔ دنیا میں لگ بھگ تین ارب افراد لکڑی کی آگ، خشک گھاس یا کوئلے پر کھانا پکاتے ہیں۔
ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اس طرح کھانا پکانے سے ہر سال 40 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں جس کی وجہ دھواں ہوتا ہے۔
بہت سے لوگ متبادل گیس کی موجودگی کے باوجود ان روایتی طریقوں سے کھانا پکانے پر اصرار کرتے ہیں جو زمین پر آلودگی کو بڑھاتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بہت سے لوگ مالی مسائل یا معاشرتی عادتوں کی وجہ سے کھانا پکانے کے قدیم طریقوں سے چمٹے ہوئے ہیں۔
یہ تحقیق انڈیا پیریئر انسٹی ٹیوٹ برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے علاوہ آئیووا یونیورسٹی کے محققین کی شراکت سے کی گئی اور 23 افراد کی صحت کی نگرانی پر کام کیا گیا۔
’سکائی نیوز عربیہ‘ کے مطابق اس کے بعد کے ایک مرحلے میں محققین نے مطالعے میں شامل افراد کے گھروں میں آلودگی پھیلانے والوں کی تعداد کو جانچا پھران کے پھیپھڑوں کے ٹیسٹ کیے گئے اور تصاویر کمپیوٹرائزڈ ٹوموگرافی کے ذریعے لی گئیں۔
تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ کھانا پکانے میں لکڑی کا استعمال کرتے ہیں ان کے پھیپھڑوں میں آلودگی اور زہریلے مادوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا کہ کھانا پکانے کے لیے لکڑی جلانے والے چولہے کو استعمال کرنے والوں کے پھیپھڑوں میں ذرات بھی دیکھے گئے ہیں جو سانس کے نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔